تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنْ اور اَصْحَابُ اللَّیْلْ کا ربط سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اَشْرَافُ اُمَّتِیْ حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنِ وَاَصْحَابُ اللَّیْلِ کہ میری امت کے بڑے لوگ حافظِ قرآن ہیں اور راتوں کو اٹھ کر نماز پڑھنے والے ہیں۔ حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنْ کے ساتھ اَصْحَابُ اللَّیْلْ بھی فرمایا۔ مطلب یہ ہوا کہ وہ خالی زبانی حافظ نہیں ہیں اﷲ والے حافظ ہیں،کیوں کہ جو اﷲ والا ہوگا وہی تو آدھی رات کو اٹھ کر نماز پڑھے گا۔ لہٰذا حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنْ اور اَصْحَابُ اللَّیْلْ کے جوڑ کا راز یہی ہے کہ اب اس زمانے میں چوں کہ رات کو اٹھنا مشکل ہوگیا ہے، لہٰذا علامہ شامی ابن عابدین رحمۃاﷲ علیہ نے فرمایا کہ جو وتر سے پہلے دو رکعت تہجد پڑھ لے گا اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو بھی رات کی نماز والو ں اور تہجد والوں میں شمار کرے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس سے زیادہ آسان تہجد اور کیا ہوسکتا ہے کہ وتر سے پہلے دو رکعت تہجد کی نیت سے پڑھ لے، تو حافظِ قرآن تو آپ لوگ ہیں ہی، اَصْحَابُ اللَّیْلْ بھی ہوگئے، یعنی حدیث شریف کے دونوں جزء کی نعمت آپ لوگوں کو حاصل ہوگئی۔ تہجد کا ایک آسان طریقہ علامہ شامی ابنِ عابدین رحمۃ اﷲعلیہ حدیثِ پاک نقل کرتے ہیں کہ وَمَاکَانَ بَعْدَ صَلَاۃِ الْعِشَاءِ فَہُوَ مِنَ اللَّیْلِ عشاء کی نماز کے بعد سونے سے قبل نفل تہجد میں شمار ہوں گے، لہٰذا وتر سے پہلے دو نفل پڑھنے والے بھی اصحاب اللیل میں ہو جائیں گے۔ اس حدیثِ پاک کی روشنی میں علامہ شامی اپنا فقہی فیصلہ لکھتے ہیں: وَہٰذَایُفِیْدُاَنَّ ہٰذِہِ السُّنَّۃَ تَحْصُلُ بِالتَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاءِ قَبْلَ النَّوْمِ 4؎نمازِ تہجد کی سنت اس کو نصیب ہو جائے گی جو وتر سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔ چوں کہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم ہمیشہ وتر آخر میں پڑھتے تھے اس لیے افضل یہی ہے۔ مولانا محمد یوسف بنوری رحمۃ اﷲ علیہ سے میں نے خود سنا کہ وتر کے بعد بھی نفل جائز ہے، مگر افضل یہی _____________________________________________ 4؎رد المحتار: 467/2، مطلب فی صلٰوۃ اللیل ، مطبوعۃ ریاض