تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
میں ہوں اور عورتوں کا در پردہ خود کو دکھانا نگاہ اور دل کی خیانت کا باعث نہ ہوگا؟ اور موجبِ لعنت نہ ہوگا؟ غرض یہ طریقہ موجودہ صورت میں بے حیائی ہے اور اللہ پناہ میں رکھے مستقبل میں اس کا انجام بے پردگی ہے۔اور ان بدعنوانیوں کی وجہ مال اوردنیا کی محبت ہے،کیوں کہ ایسے اداروں میں پیسہ خوب آتا ہے، اس لیے دنیا کی متاعِ قلیل کی خاطر ہر منکر کو نظرانداز کیا جارہا ہے، اللہ تعالیٰ ہم پر رحم فرمائیں اور اصلاح کی توفیق عطا فرمائیں،آمین۔ پردے سے پڑھانا بھی فتنے سے خالی نہیں اس کے علاوہ لڑکیوں کے ایسے مدرسوں میں جہاں خالص دینی تعلیم دی جاتی ہے لیکن جہاں پردہ سے مرد پڑھارہے ہیں بدعنوانیوں کی اطلاعات آرہی ہیں کہ مدرسۃ البنات سے عشق البنات ہوگیا۔ حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے آج سے تقریباً ستر سال قبل فرمادیا تھا کہ اگر مدرسۃ البنات کھولوگے تو سر پکڑ کر روؤ گے۔ چناں چہ احقر نے پاکستان، ہندوستان، ری یونین، ساؤتھ افریقہ وغیرہ جہاں بھی مدرسۃ البنات دیکھے دینی لحاظ سے صحیح اور مکمل انتظام کہیں نظر نہ آیا۔ عورتوں کی تربیت و اصلاح کے لیے اسلاف کے طریقوں سے بہتر کوئی طریقہ نہیں۔ قرآنِ پاک کے اساتذہ کو خاص نصیحت قرآنِ پاک کے اساتذہ کوخاص نصیحت ہے کہ لڑکوں سے پاؤں نہ دبوائیں ۔جوان سے پاؤں دبوائے گا وہ ان کے فتنے سے نہیں بچ سکے گا۔جنہوں نے اپنے نفس پربھروسہ کیا اوراحتیاط نہ کی آخرکاران کا منہ کالا ہوااورذرا دیر کی لذتِ حرام کے بدلے اللہ تعالیٰ کاغضب خرید لیا۔ اللہ تعالیٰ کے غضب سے بڑھ کر کوئی خطرناک چیز نہیں، لہٰذا ہوشیار ہوجاؤ، کسی حسین لڑکے سے کچھ کام نہ لو، پانی بھی مت مانگو،خود اٹھ کرپی لو، تھوڑی سی تکلیف اٹھالو، مگر اللہ تعالیٰ کا غضب نہ خریدو۔مہتمم کے ذمے ہے کہ وہ اساتذہ کو پابند کرے کہ وہ طالب علموں سے بدنی خدمت نہ لیں، خصوصاً پاؤں نہ دبوائیں۔ اگر کوئی استاذ خلاف ورزی کرے تو اس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔ غرض لڑکوں سے سخت احتیاط کرو،نہ ان سے خدمت لو ، نہ بے ضرورت گفتگو کرو،