Deobandi Books

تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت

ہم نوٹ :

13 - 42
تنخواہ لیتے ہیں۔ ہمارے لیے کتب خانہ، دواخانہ ہے اور اﷲ کی رحمت سے گزارہ ہے ۔میں نے مڈل اسکول پڑھ کر والد صاحب سے عرض کیا کہ مجھے دیوبند بھیج دیجیے، میں عالم بننا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا نہیں پہلے تم کو حکیم بناؤں گا۔ میں نے کہا: کیوں؟ کہنے لگے کہ میں نہیں چاہتا کہ تم پیٹ کے لیے علمِ دین سیکھو اور سکھاؤ ، دواخانے سے پیٹ کمانا اور اﷲ کے لیے دین سکھانا۔اﷲ کا شکر ہے کہ ہماری روزی کا ذریعہ مدرسہ نہیں ہے، لہٰذا آج امریکا، افریقہ، برطانیہ، ہندوستان،بنگلہ دیش اور برما وغیرہ ان تمام ملکوں کے بڑے بڑے علماء کی خدمت کی سعادت اﷲ تعالیٰ مجھے میرے بزرگوں کی غلامی کی صدقے میں دے رہا ہے اور یہاں بھی دیکھو! پیر کے دن نیوٹاؤن کے اور کتنے بڑے بڑے مدارس کے علماء آرہے ہیں۔
حضرت والا کی ابتدائی زندگی کے بعض حالاتِ رفیعہ
اور میں نے ایک معمولی مدرسے بیت العلوم میں پڑھا جس کو دنیا نہیں جانتی تھی اور آپ بھی نہیں جانتے، کبھی آپ نے سنابیت العلوم کا نام؟ اعظم گڑھ کے دیہات میں چھوٹا سا مدرسہ تھا، مگرمیرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا مدرسہ تھا ۔ میں نے گم نام مدرسے میں کیوں پڑھا؟ طلباء نے مجھے بہکایااور ورغلانا چاہا کہ دیوبند جا کر پڑھو، کیوں کہ جب لکھو گے فاضلِ دیوبند تو تم کو عزت ملے گی اور لکھو گے فاضلِ بیت العلوم تو تمہیں کوئی پوچھے گا ہی نہیں۔ میں نے کہا، میں عزت کے لیے نہیں پڑھ رہا ہوں، میں ربّ العزت کے لیے  پڑھ رہا ہوں اور اپنے شیخ کے ساتھ اس لیے پڑھوں گا کہ مجھے اپنے پیر سے اﷲ ملے گا اور علم درجۂ ثانوی ہوگا، اپنے شیخ کے مدرسے میں علم جو کچھ قسمت میں ہے آجائے گا۔ ہر جمعرات کو اپنے پیر کے ہاں چلا جاتا تھا۔ پانچ میل پیدل، سردی میں رضائی گدّا سر پر، پیدل اس لیے کہ کرایہ نہیں ہوتا تھا، طالب علمی میں کہاں اتنا پیسہ ہوتا ہے؟ جمعرات کو گیا، جمعہ کو حضرت کو غسل کرایا، خدمت کی اور اس کے بعد تقریر سنی اور صبح پھر مدرسے آگیا۔ اساتذہ نے کہا کہ پیر کے پاس اتنا مت جایا کرو، ورنہ پیری مریدی کے چکر میں رہو گے تو علم میں کمتر رہو گے۔ میں نے کہا کہ میں تو پیر ہی کی وجہ سے یہاں آیا ہوں اور حقیقت میں حضرت والا سے اﷲ کی محبت سیکھنے آیا ہوں، اگر میرا اﷲ سے تعلق کمزور ہو جائے گا تو میں مدرسے سے بھی بھاگ جاؤں گا، کیوں کہ میں حکیم ہوں، فوراً دواخانہ کھول کر دوا بیچنا شروع کردوں گا،مدرسے میں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کی خدمت کا اعزاز 7 1
3 حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنْ اور اَصْحَابُ اللَّیْلْ کا ربط 8 1
4 تہجد کا ایک آسان طریقہ 8 1
5 اساتذۂ قرآنِ پاک کو حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت 10 1
6 تعلیم قرآن میں اسمِ رحمٰن کے نزول کا راز 11 1
7 سنگ دلی کا ایک عبرتناک واقعہ 11 1
8 بچوں کی پٹائی کرنے والے اساتذہ کی سَزا 12 1
9 حضرت والا کی ابتدائی زندگی کے بعض حالاتِ رفیعہ 13 1
10 اساتذہ کو پٹائی سے باز رکھنے کی بعض تدابیر 14 1
11 اساتذہ میں شانِ رحمت کی اہمیت 15 1
12 اساتذہ کرام کو چند خاص نصیحتیں 16 1
13 غصہ کا علاج 18 1
14 چالاکوں کا مرض 18 1
15 حضرت شیخ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی فنائیت کا واقعہ 19 1
16 دل کو نرم کرنےو الا وظیفہ 20 1
17 کاموں میں آسانی کے لیے ایک مسنون دُعا 20 1
18 دو مہلک بیماریاں 21 1
19 صورت پرستی کی خبیث بیماری 22 1
20 نفس کی قیدسے رہائی کی تمثیل 24 1
21 قیامت تک اولیاء اللہ کے پیدا ہونے کا ثبوت 25 1
22 غصہ کی تباہ کاریاں 25 1
23 قرآنِ پاک میں غصہ کا علاج 26 1
24 غیظ و غضب کافرق 26 1
25 غصہ کے نفاذ کے حدود 28 1
26 غصہ پی جانے کے چار انعامات 28 1
27 پہلا انعام:امن و سکون 28 26
28 حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی تواضع اور فنائیت 29 26
29 دوسرا انعام: اپنی پسند کی حور کا انتخاب 29 26
30 تیسرا انعام: اللہ کی طرف سے ایک خاص اعزاز 30 26
31 چوتھا انعام:جنت میں اونچے محل اور بُلند درجات 30 26
32 اساتذہ اَمارد سے سخت احتیاط کریں 30 1
33 غیر حسین لڑکوں سے بھی احتیاط ضروری ہے 31 1
34 نفس کی چالوں سے ہوشیار 32 1
35 لڑکوں کے عشق کی ذلت و رسوائی اور عذاب 32 1
36 مرد کا بے پردہ لڑکیوں کو پڑھاناحرام ہے 33 1
37 پردے سے پڑھانا بھی فتنے سے خالی نہیں 35 1
38 قرآنِ پاک کے اساتذہ کو خاص نصیحت 35 1
39 خبیث فعل 36 1
40 مرتکبِ بدفعلی کی تعلیم قرآنِ پاک سے محرومی 37 1
41 مجرمانہ خوشی 37 1
42 حسین یا بال بردار جہاز؟ 38 1
43 بوڑھے اور بوڑھیوں کے جلوس کا مراقبہ 38 1
44 قرآنِ مجید میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی قسم کا راز 38 1
45 بدفعلی سے بچانے والا ایک مراقبہ 39 1
46 غضِ بصر کے ساتھ حفاظتِ فرج کے حکم کا راز 40 1
47 بدفعلی سے بچانے والا دوسرا عجیب و غریب مراقبہ 40 1
Flag Counter