تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
کی شکایت مت کرنا، تمہارا بچہ خود سبق صحیح یاد کر کے نہیں سنا رہا۔ مگر مار پٹائی نہ کرو،کیوں کہ میرے مدرسے کی ترقی کا رازیہی ہے، لوگ یہی سن کر بھیجتے ہیں کہ مدرسہ اشرف المدارس میں پٹائی نہیں ہوتی، اب اگر یہاں بھی پٹائی ہو تو میرا سارا بھرم اور ساری عزت خاک میں مل جاتی ہے۔اور آپ کو اس آیت کا بتا دیا، اﷲ کرے کہ قیامت تک معلّمین اس آیت کو یاد رکھیں۔اس مضمون کو کیسٹ میں ٹیپ اس لیے کرایا ہے کہ ہر مہینہ اس کو سن لیا کریں۔ اساتذہ میں شانِ رحمت کی اہمیت حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ خِیَارُ اُمَّتِیْ عُلَمَاءُ ہَا ، میری امت کے بہترین لوگ علماء ہیں۔ مگر علماء میں کون بہتر ہیں؟ وَخِیَارُ عُلَمَاءِ ہَا رُحَمَاءُ ھَا اور علماء میں بہترین وہ ہیں جو رحم دل ہیں، جن پر شانِ رحمت غالب ہے، یعنی جن علماء پر شانِ رحمت غالب ہے وہ ان علماء سے بہتر ہیں جن پر شانِ رحمت غالب نہیں، اب شانِ رحمت کیسے آئے گی،کیوں کہ اکثر حفاظ تربیت یافتہ بھی نہیں ہوتے، بعضے دیہاتوں سے پڑھ پڑھ کر چلے آئے اور پٹائی کے ساتھ پڑھا، تو جیسا پٹ کر پڑھتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ بغیر اس کے کام ہی نہیں چلے گا، لہٰذا ان کے لیے بتاتا ہوں کہ وہ رحم دل آدمیوں کے پاس بیٹھیں، تھوڑی دیر،۵منٹ اس نیت سے بیٹھو کہ میرے اندر شانِ رحمت آجائے، کوئی نہ ملے تو مولانا مظہر میاں کے پاس بیٹھ جاؤ اور یَااَللہْ یَارَحْمٰنْ یَارَحِیمْ چلتے پھرتے پڑھتے رہو، ان شاء اﷲ آپ دنیا میں کبھی کسی تکلیف میں نہیں رہیں گے، کسی مشکل میں نہیں رہیں گے ۔یہ وظیفہ مجھے بہت بڑے بزرگ،بہت بڑے پیر جو الٰہ آباد میں تھے مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے بتایا۔حضرت کے پاس مشکل میں پھنسے ہوئے مصیبت زدہ لوگ آتے تھے، فرمایا:یہی پڑھو۔ اﷲ نے بسم اﷲ شریف میں یہی تین نامِ مبارک نازل فرمائے ہیں۔ اللہ رحمٰن رحیم، لہٰذا یَااَللہْ یَارَحْمٰنْ یَارَحِیمْ پڑھتے رہو اور کھانے پینے پر بھی اسی کو دم کرو تو شانِ رحمت آجائے گی اور کوئی مشکل نہیں رہے گی، غیب سے انتظام ہوگا ان شاء اﷲ تعالیٰ۔جو اﷲ والا بن کر رہے گاکیا اﷲ تعالیٰ اس کا نہیں بنے گا؟ مَنْ کَانَ لِلہِ کَانَ اللہُ لَہٗ 5؎ جو اﷲ کا بن کر رہے گا تو اﷲبھی اس کا بن کر رہے گا۔ میرا پوتا میرے سگے بھانجے کابیٹااسی مدرسے سے حافظ _____________________________________________ 5؎مفاتیح الغیب لفخرالدین الرازی:28/27،المؤمن (55)،داراحیاء التراث، بیروت