تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
نہ ان کو دیکھو اور کسی نظر سے بھی نہ دیکھو،شفقت کیاان کو قصائی کی نظر سے بھی نہ دیکھو ،بیٹا بھی نہ کہو کہ بیٹا یہ چیز لے آؤ، بیٹا وہ چیز لے آؤ، بیٹا کہتے کہتے پھر لیٹا ہوجاؤ گے۔غرض ان حسینوں کو نہ شفقت سے دیکھو نہ غصے سے دیکھو،کیوں کہ بظاہرنفس حسین کوغصے سے سرخ آنکھوں سے دیکھ رہاہے اور ڈانٹ رہا ہے، لیکن اندراندر حرام لذت درآمد کرتاہے۔ ایک بات تجربہ کی کہتا ہوں کہ دنیا میں حسینوں سے بدتر ایمان کادشمن کوئی اور نہیں۔اس بات میں جو نفس کو ڈھیلا چھوڑتا ہے کہ بھئی حسینوں کوصرف دیکھ کرذرا دل بہلائیں گے اور کچھ نہیں کریں گے ،وہی مار کھاتے ہیں۔ بدنظری گناہ کی پہلی سیڑھی ہے۔ یہ وہ آٹومیٹک زینہ ہے جو گناہ کی آخری منزل یعنی بدفعلی پر لے جا کر چھوڑتا ہے اور ایسا شخص آخرکار ذلیل ورسوا ہوجاتا ہے خصوصاً جب کوئی مولوی، حافظ یا صوفی غلطی کرتا ہے تو اور زیادہ گالیاں ملتی ہیں۔ وہ معشوق بھی ذلیل کرتا ہے کہ ہم تو سمجھتے تھے کہ گول ٹوپی اور داڑھی میں کوئی فرشتہ ہوگا مگر کمبخت بالکل شیطان نکلا۔ خبیث فعل حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اِنَّ اَخْوَفَ مَا اَخَافُ عَلٰی اُمَّتِیْ عَمَلُ قَوْمِ لُوْطٍ 19؎ سب سے زیادہ خوف جو میں اپنی امت پر کرتا ہوں وہ قومِ لوط کا عمل ہے۔یہ ایسی خطرناک بیماری ہے جو دنیا میں بھی ذلیل و رسوا کر دیتی ہے کہ آدمی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا اور ایسے ایسے مصائب آتے ہیں جو احاطۂ تحریر میں نہیں آسکتے، اور آخرت کا عذاب تو ہے ہی۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللہِ فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا 20؎ اللہ تعالیٰ کی حدود کے قریب بھی مت جاؤ۔ لَا تَقْرَبُوْا یہ اللہ کا لَا ہے جو اس لَا کو ہٹائے گا اور تَقْرَبُوْا ہوگا وہ پھر تَفْعَلُوْا ہو کر دنیا و آخرت میں ذلیل ہوجائے گا۔ اسے ہوش نہیں رہے گا کہ میں کون ہوں؟کس کا ہوں؟ بس پاخانہ اور پیشاب کی گٹر لائنوں میں گھس جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ دل اپنی محبت کے لیے بنایا ہے، ہگنےموتنے، گلنے سڑنے والی لاشوں _____________________________________________ 19؎جامع الترمذی:270/1،باب ماجاء فی حد اللوطی،ایج ایم سعید 20؎البقرۃ:187