تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
کیا جائے گا اِرَادَۃُ الْاِنْتِقَامِ مِنَ الْعُصَاۃِ وَاِنْزَالُ الْعُقُوْبَۃِ بِہِمْ 11؎ کہ اﷲ تعالیٰ نے نافرمانوں سے بدلہ لینے کا اوران پر عذاب نازل کرنے کا ارادہ کرلیا۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنے غصے سے محفوظ فرمائیں۔ غصہ کے نفاذ کے حدود غصہ کو بالکل ختم کردینا ہم پر فرض نہیں ہے، کیوں کہ اگر غصہ بالکل نہ ہو تو ہم جہاد بھی نہیں کرسکتے اور وہاں غصہ ضبط کرنا جائز بھی نہیں۔ جہاں دین کو نقصان پہنچ رہا ہو وہاں غصہ کرنا فرض ہو جائے گا تاکہ دین کونقصان نہ ہو۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ کو اﷲ تعالیٰ جزائے خیر دے، غصہ کو ضبط کرنے میں شرط لگادی یعنی شرط شئی یہاں پر ثابت ہوگی اور بشرط شئی کیا ہے اِذَا لَمْ یَکُنْ فِیْ ذَالِکَ الْغَضَبِ اِخْلَالٌ بِالدِّیْنِ غصہ ضبط کرنے سے اگر دین میں خلل کا خطرہ ہو تو وہاں غصہ کرنا لازم ہوگا۔ اگر ہندوستان سے جنگ شروع ہوجائے اور کوئی آدمی بارڈر پر جاکر کہے کہ جناب ہندو بھائیو! ناچیز حقیر فقیر عبدالقدیر آپ سے لڑنے کے لیے آیا ہے تو بتاؤ ایسا کہنا جائز ہوگا؟ ایسے وقت میں تواضع حرام ہے، وہاں یہ کہنا پڑے گا کہ تم سیر ہو تو ہم سوا سیر ہیں، دس بیس ہزار کو مار کر پھر شہید ہوں گے، ہم کو آلو گاجر نہ سمجھنا، ہم سبزی خورنہیں ہیں، گوشت کھاتے ہیں، بہادر قوم ہیں، کلمہ لَااِلٰہ اِلَّا اللہْ ہمارے دلوں میں ہے۔ اس لیے یہ تفسیر بیان کر رہا ہوں کہ غصہ ضبط کرنا جب جائز ہوگا کہ دین کا خلل نہ ہو۔ عربی عبارت اس لیے بیان کرتا ہوں کہ جو علمائے دین بیٹھے ہیں ان کو یقین آجائے کہ اختر جو بیان کر رہا ہے کتابوں کے حوالے سے بیان کر رہا ہے۔ اِذَا لَمْ یَکُنْ فِیْ ذَالِکَ الْغَضَبِ اِخْلَالٌ بِالدِّیْنِ جس غصے کو ضبط کرنے سے دین کو نقصان نہ پہنچے وہاں غصہ ضبط کرنا جائز ہے۔ غصہ پی جانے کے چار انعامات اس کے بعد علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تفسیر میں چار حدیثیں بیان کی ہیں: پہلا انعام:امن و سکون پہلی حدیث یہ ہے کہ جس کو غصہ آئے اور اس غصے کو وہ پی جائے اور انتقام لینےکی _____________________________________________ 11؎روح المعانی:95/1،الفاتحۃ(3)،داراحیاءالتراث، بیروت