تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
کے اساتذہ کو لڑکوں سے سخت احتیاط کی ضرورت ہے، نہ ان کو دیکھیں، نہ اُن سے باتیں کریں، نہ اُن سے جسمانی خدمت لیں۔ اہلِ دین کو عورت کی بہ نسبت اَمرد سے اس لیے زیادہ خطرہ ہے کیوں کہ مولوی اورحافظ عورت کو تنہائی میں بلاتے ڈرے گا یا بدنامی کے خوف سے قریب نہیں جائے گا۔لیکن لڑکوں سے نفس سینکڑوں بہانے بنادیتا ہے کہ یہ میرا رشتہ دار ہے یا میرا شاگرد یا میرے دوست کا بیٹا ہے وغیرہ اورآخر کار منہ کالا ہوجاتا ہے۔غرض احتیاط لڑکوں اورعورتوں دونوں سے لازمی ہے عیناً بھی، قلباً بھی اور قالباً بھی، مشرق و مغرب کی دوری ضروری ہے، مگر اس وقت صرف اَمارد کے بارے میں عرض کرتا ہوں۔ مزید تفصیل کے لیے احقر کی تصانیف’’روح کی بیماریاں اور ان کا علاج‘‘،’’عشقِ مجازی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج‘‘ اور ’’بدنظری کے ۱۴ نقصانات‘‘ وغیرہ پابندی سے مطالعہ میں رکھیں۔ کم از کم ۲یا ۳ صفحات روزانہ اصلاح کی نیت سے پڑھیں۔یوں توہر صوفی سالک کو اَمردوں سے احتیاط ضروری ہےلیکن خصوصاً وہ لوگ زیادہ فکر کریں جن کا واسطہ اَمارد ہی سے ہوتا ہے یعنی قرآن پاک پڑھانے والے اور کتب پڑھانے والے اساتذہ۔ ہمارے بزرگوں کا طریقہ اس معاملے میں احتیاط کا رہا ہے۔ وہ اپنے نفس پر بھروسہ نہیں کرتے تھے۔ غیر حسین لڑکوں سے بھی احتیاط ضروری ہے نفس پٹی پڑھاتا ہے کہ اَمارد سے احتیاط جب ہے جب شہوت ہو اور مجھے شہوت نہیں ہے۔ حالاں کہ حدیثِ پاک میں ہے کہ اَلْمُتَّقِیْ مَنْ یَّتَّقِی الشُّبُھَاتِ 15؎ (متقی وہ ہے جوشبہ کی چیزوں سے بھی بچتا ہے) اور دوسری حدیث میں ہے اِتَّقُوْامَوَاضِعَ التُّھَمِ 16؎ اپنے کو تہمت سے بچاؤ۔شروع شروع میں کچھ معلوم نہیں ہوتا، پھر آہستہ آہستہ دل لگی دل کا روگ بن جاتی ہے۔ نفس میدان ہموار کراتا ہے کہ ارے! اس میں توکوئی خاص بات نہیں،نمک کم ہے،اس کی طرف تومیلان نہیں ہوتا، لیکن ہلکانمک عشق میں مبتلا کراکے بدفعلی کرادیتا ہے۔ احقر عرض کرتا ہے کہ ہلکانمک یعنی معمولی حسن زیادہ خطرناک ہوتا ہے _____________________________________________ 15؎سنن ابی داؤد:117/2 ، باب فی اجتناب الشبہات، ذکرہ بلفظ فمن اتقی الشبہات استبرأ دینہ و عرضہ،ایج ایم سعید 16؎کشف الخفاءومزیل الالباس:58،59 (88)،قال:ذکرہ فی احیاءعلوم الدین،وقال العراقی فی تخریج احادیثہ:لم اجد لہ اصلالکنہ بمعنی قول عمر من سلک مسالک الظن اتھم الخ،مکتبۃ العلم الحدیث