تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
حَتّٰی یُخَیِّرَہٗ مِنْ اَیِّ الْحُوْرِ شَاءَ 13؎تم جس حور کو چاہو انتخاب کرلو، اپنی پسند کی چھانٹ لو۔ آج تمہارے صبر کا بدلہ تمہیں ملے گا۔ تیسرا انعام: اللہ کی طرف سے ایک خاص اعزاز غصہ ضبط کرنے کی فضیلت میں تیسری حدیث ہے کہ قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوگا مَنْ کَانَ اَجْرُہٗ عَلَی اللہِ جس کا کوئی حق اﷲ کے ذمہ ہو فَلْیَقُمْ وہ کھڑا ہوجائے فَلَا یَقُوْمُ اِلَّا اِنْسَانٌ عَفَا پس کوئی شخص کھڑا نہ ہوگا سوائے اس کے جس نے دنیا میں کسی کی خطاؤں کو معاف کیا ہوگا۔ چوتھا انعام:جنت میں اونچے محل اور بُلند درجات اور چوتھی حدیث علامہ آلوسی نے یہ نقل کی کہ جس کو یہ بات پسند ہو کہ جنت میں اس کے لیے اونچے محل بنائے جائیں اور اس کے درجات بلند ہوجائیں تو اس کو چاہیے کہ جو اس پر ظلم کرے اس کو معاف کردے اور جو اس سے قطع رحمی کرے یہ اس کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔14؎قرآنِ پاک کی تعلیم دینے والوں میں شانِ رحمت کا ہونا فرض ہے اور شانِ رحمت جب ہی ہوگی جب غصہ پر قابو ہوگا، اس لیے غصہ کی احادیث بیان کردی گئیں۔ ا ﷲ تعالیٰ عمل کی توفیق نصیب فرمائیں، آمین۔ اساتذہ اَمارد سے سخت احتیاط کریں دوسرا مرض جس سے قرآنِ پاک کے معلّمین کو سخت احتیاط کی ضرورت ہے وہ باہی مرض ہے یعنی بدنگاہی اور عشقِ امارد۔ صوفی اور سالک چوری نہیں کرتا، ڈاکہ نہیں ڈالتا مگر نفس اس کو بدنظری اور گندے خیالات کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے دور کر دیتا ہے، اورمولوی وحافظ اور صوفی وسالک کو زیادہ خطرہ اَمرد سے ہے اور اَمرد اُس لڑکے کو کہتے ہیں جس کی ابھی داڑھی مونچھ نہ آئی ہو یا آگئی ہو مگر اس کی جانب دل کا میلان ہوتا ہو۔اس لیے قرآنِ پاک _____________________________________________ 13؎سنن ابی داؤد:303/2، باب من کظم غیظا،ایج ایم سعید 14؎روح المعانی:58/4 ، اٰل عمرٰن(134)،داراحیاء التراث، بیروت