Deobandi Books

تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت

ہم نوٹ :

10 - 42
سے شایع کی ہیں، جس کا نام ہے ’’باتیں ان کی یاد رہیں گی‘‘ تو  بتا رہا ہوں کہ عزت آپ کے اختیار میں نہیں ہے اور نہ میرے اختیار میں ہے، جس کو اﷲ عزت دیتا ہے اس کے چراغ کو کوئی بجھا نہیں سکتا، لہٰذا یہ مدرسہ خالص اس لیے کھولا گیا کہ یہاں اﷲ والے آئیں، اساتذہ بھی اﷲ والے ہوں اور طالب علم بھی اﷲ والے ہوں، باورچی بھی اﷲ والا ہو، جھاڑو لگانے والا بھی اﷲ والا ہو، چوکیدار بھی اﷲ والا ہو، سب کو اﷲ تعالیٰ صاحبِ نسبت کردے۔ صاحبِ نسبت معنیٰ صاحبِ ولایت، یعنی اپنا ولی بنالیں۔جیسا کہ ابھی بتایا کہ اپنے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی محبت میں سولہ برس میں حضرت کے ساتھ رہا، جس میں سے دس برس حضرت کے ساتھ پھولپور میں رہا جو بالکل سنسان جنگل تھا، آبادی کا دور دور نشان نہ تھا۔ میرے موجودہ شیخ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب نے حضرت شیخ پھولپوری پر میرا رات دن فدا ہونا دیکھا تھا تو حیدرآباد سندھ میں اپنے بڑے بھائی اسرارالحق صاحب سے فرمایا کہ میں نے جو کتابوں میں پڑھا تھا کہ پہلے زمانے میں لوگ اپنے پیر پر کس طرح جان دیتے تھے وہ میں نے حکیم اختر کی زندگی میں دیکھ لیا۔
اساتذۂ قرآنِ پاک کو حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت
تو میرے شیخ فرماتے تھے کہ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے استاذوں کو ہمیشہ ہدایت کی  کہ دیکھو لڑکوں کی پٹائی مت کرو، ہر شخص کا دماغ یکساں نہیں ہوتا، کوئی زیادہ مضبوط ہوتا ہے وہ دو رکوع یاد کرلیتا ہے ،کوئی کم دماغ کا ہے وہ زیادہ یاد نہیں کر سکتا، تو اس کے دماغ کی استعداد سے زیادہ اس پر بوجھ نہ ڈالو۔ مان لیجیے کہ کوئی دو سال میں حافظ نہیں ہوتا تو تین سال میں ہو جائے گا لیکن پٹائی نہ کرو، کیوں کہ پٹائی کر کے ان کو حافظ بنانا آپ پر فرض نہیں ہے اور پٹائی کرنا حرام ہے۔ ایسے استاذوں سے اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن قصاص لے گا۔ فقہ حنفی کی سب سے بڑی کتاب شامی ہے جس کے مصنف علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اﷲ علیہ ہیں، انہوں نے لکھا ہے کہ جو استاذ بچوں کی پٹائی کرتے ہیں قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ ان سے بدلہ لے گا۔ اور یہ تھانہ بھون کےقاری صاحب موجود ہیں، ان سے پوچھ لو کہ بعض استاذوں کو حضرت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ نے کیا سزا دی؟ استاد کے کان پکڑوائے اور اس کو چکر لگوائے۔ حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ اتنے بڑے عالم ہیں کہ برصغیر کے بڑے بڑے علماء کے شیخ تھے، غیرمنقسم ہندوستان کے اکابر علماء سب حضرت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کی خدمت کا اعزاز 7 1
3 حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنْ اور اَصْحَابُ اللَّیْلْ کا ربط 8 1
4 تہجد کا ایک آسان طریقہ 8 1
5 اساتذۂ قرآنِ پاک کو حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت 10 1
6 تعلیم قرآن میں اسمِ رحمٰن کے نزول کا راز 11 1
7 سنگ دلی کا ایک عبرتناک واقعہ 11 1
8 بچوں کی پٹائی کرنے والے اساتذہ کی سَزا 12 1
9 حضرت والا کی ابتدائی زندگی کے بعض حالاتِ رفیعہ 13 1
10 اساتذہ کو پٹائی سے باز رکھنے کی بعض تدابیر 14 1
11 اساتذہ میں شانِ رحمت کی اہمیت 15 1
12 اساتذہ کرام کو چند خاص نصیحتیں 16 1
13 غصہ کا علاج 18 1
14 چالاکوں کا مرض 18 1
15 حضرت شیخ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی فنائیت کا واقعہ 19 1
16 دل کو نرم کرنےو الا وظیفہ 20 1
17 کاموں میں آسانی کے لیے ایک مسنون دُعا 20 1
18 دو مہلک بیماریاں 21 1
19 صورت پرستی کی خبیث بیماری 22 1
20 نفس کی قیدسے رہائی کی تمثیل 24 1
21 قیامت تک اولیاء اللہ کے پیدا ہونے کا ثبوت 25 1
22 غصہ کی تباہ کاریاں 25 1
23 قرآنِ پاک میں غصہ کا علاج 26 1
24 غیظ و غضب کافرق 26 1
25 غصہ کے نفاذ کے حدود 28 1
26 غصہ پی جانے کے چار انعامات 28 1
27 پہلا انعام:امن و سکون 28 26
28 حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی تواضع اور فنائیت 29 26
29 دوسرا انعام: اپنی پسند کی حور کا انتخاب 29 26
30 تیسرا انعام: اللہ کی طرف سے ایک خاص اعزاز 30 26
31 چوتھا انعام:جنت میں اونچے محل اور بُلند درجات 30 26
32 اساتذہ اَمارد سے سخت احتیاط کریں 30 1
33 غیر حسین لڑکوں سے بھی احتیاط ضروری ہے 31 1
34 نفس کی چالوں سے ہوشیار 32 1
35 لڑکوں کے عشق کی ذلت و رسوائی اور عذاب 32 1
36 مرد کا بے پردہ لڑکیوں کو پڑھاناحرام ہے 33 1
37 پردے سے پڑھانا بھی فتنے سے خالی نہیں 35 1
38 قرآنِ پاک کے اساتذہ کو خاص نصیحت 35 1
39 خبیث فعل 36 1
40 مرتکبِ بدفعلی کی تعلیم قرآنِ پاک سے محرومی 37 1
41 مجرمانہ خوشی 37 1
42 حسین یا بال بردار جہاز؟ 38 1
43 بوڑھے اور بوڑھیوں کے جلوس کا مراقبہ 38 1
44 قرآنِ مجید میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی قسم کا راز 38 1
45 بدفعلی سے بچانے والا ایک مراقبہ 39 1
46 غضِ بصر کے ساتھ حفاظتِ فرج کے حکم کا راز 40 1
47 بدفعلی سے بچانے والا دوسرا عجیب و غریب مراقبہ 40 1
Flag Counter