تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
ہے کہ وتر سے پہلے پڑھ لیں۔ میں اس مجلس میں تھا جب مولانا بنوری رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ بات فرمائی اور میرے شیخ مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم (افسوس اب رحمۃ اﷲ علیہ ہوگئے) بھی موجود تھے۔ تو آپ لوگوں کو جہاں اﷲ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت دی ہے، آپ اگر وتر سے پہلے تہجد کی نیت سے دو رکعت پڑھ لیں، تو آپ لوگ اس حدیث شریف کے مطابق دونوں نعمتوں سے مالا مال ہو جائیں گے یعنی حافظِ قرآن بھی اور تہجد گزار بھی۔ اور وتر سے پہلے سونے سے قبل دو نفل پڑھ کر تہجدکا ثواب مالِ غنیمت ہے جس میں کوئی مشقت بھی نہیں۔ اور دو رکعت میں تین نیتیں کرلو، صلوٰۃ التوبہ، صلوٰۃ الحاجت اور صلوٰۃ التہجد، دن بھر کی خطاؤں سے معافی مانگ لو کہ اﷲ میری نظر سے کوئی خطا ہوگئی ہو یا کوئی گناہ ہوگیا ہو تو معاف کر دیجیے اور میرے شاگردوں کو جلد حافظ بنا دیجیے، میری محنت میں برکت ڈال دیجیے اور ہمیں تہجد گزاروں میں شامل فرمادیجیے۔اب جو دو رکعت بھی وتر سے پہلے نہ پڑھے، تو اس ظالم کو اپنے خسارے اور تغافل پر قیامت کے دن بے حد ندامت ہوگی۔ کہو دو رکعت پڑھنا آسان ہے یا نہیں؟ آپ سے یہ نہیں کہا جاتا کہ آپ بہت بڑی لمبی لمبی سورتیں پڑھیں، چھوٹی چھوٹی سورتیں جیسے سورۂ کوثر اور سورۂ اخلاص پڑھ لیں اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے دو رکعت بھی تہجد میں ادا فرمائی ہیں۔ اس کا ثبوت علامہ شامی رحمۃ اﷲ علیہ نے جلد نمبر ایک میں دے دیا ہے۔ میرے شیخ اول شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ کو بھی میں نے تہجد میں دو رکعت بھی پڑھتے دیکھا ہے۔ حضرت کو بارہ مرتبہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور ایک مرتبہ ایسی زیارت نصیب ہوئی کہ آپ نے فرمایا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک آنکھوں کے لال لال ڈورے بھی میں نے دیکھے اور خواب ہی میں پوچھا کہ یا رسول اﷲ (صلی اﷲ علیہ وسلم)! کیا عبدالغنی نے آپ کو خوب دیکھ لیا؟ تو سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے خواب ہی میں فرمایا کہ ہاں عبدالغنی! تم نے اپنے نبی کو آج خوب دیکھ لیا۔سولہ سال اپنے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ کے ساتھ اختر رہاہے، آپ قدر کریں یا نہ کریں، لیکن سارے عالم میں میرے ساتھ چلو اور دیکھو کہ افریقہ، برطانیہ، امریکا کے بڑے بڑے علماء، محدثین، مفتیین اور بڑے بڑے دارالعلوم کے مہتممین آج مجھ سے بیعت ہیں اور انڈیا میں اسلامی بورڈ کے صدر، بہت بڑے عالم اور فاضلِ دیوبند نے میری باتیں نوٹ کی ہیں اور کتابی شکل میں انڈیا