تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
حسین یا بال بردار جہاز؟ سوچو کہ آج جس لڑکے پر سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہو، کل جب اس کے مونچھیں آجائیں گی، داڑھی نکل آئے گی، بغل میں بال، سینے پر بال، پیٹھ پر بال، ہر طرف بال ہی بال ہوں گے اور وہ بال بردار جہاز ہوجائے گا، اس وقت اس پر قربان ہونے کو دل چاہے گا؟ آہ! مجاز کتنا بڑا دھوکا ہے۔ میرے اشعار ہیں ؎کبھی جو سبزہ آغازِ جواں تھا تو سالارِ گروہِ دلبراں تھا بڑھاپےمیں اُسے دیکھا گیا جب کسی کا جیسے وہ نانا میاں تھا بوڑھے اور بوڑھیوں کے جلوس کا مراقبہ جو آج حسین نظر آرہے ہیں یہ کل سو برس کے ہوں گے۔ مراقبہ کرو کہ سو بڈھوں کا جلوس نکل رہا ہے، کمر جھکی ہوئی ہے، گردن ہل رہی ہے، چہرے پر جھریاں پڑی ہوئی ہیں، منہ سے رال بہہ رہی ہے، پیچھے سے دست نکل کر ان کی سوکھی ہوئی ٹانگوں پر بہہ رہا ہے اور ان دستوں پر مکھیوں کی بریگیڈ کی بریگیڈ بیٹھی ہوئی ہے۔ ایک لاکھ مکھیاں دستوں پر بھنک رہی ہیں اور بھگانے سے بھی نہیں بھاگ رہی ہیں اور ان بڈھوں کے ہاتھ میں جھنڈے ہیں، ان پر لکھا ہوا ہے اے ہمارے عاشقو! اے بے وقوفو! اے الّوؤ! تم کہاں ہو؟ تم تو ہمیں دیکھا کرتے تھے، اب کیوں نہیں دیکھتے؟ اب تمہاری وہ وفاداریاں، جاں نثاریاں، فداکاریاں، اشکباریاں، آہ وزاریاں، انجم شماریاں کیا ہوئیں؟ آؤ ! اب ہمارا بوسہ لو، ہمارے بہتے ہوئے دستوں کو چاٹو اور رال کو چوسو، اے نالائقو! کہاں تم نے زندگی ضایع کی؟ اب اپنے منہ پر جوتے لگاؤ۔ دوستو! اﷲ تعالیٰ سے پناہ مانگو کہ اللہ تعالیٰ مجاز کے دھوکے سے ہم سب کو محفوظ فرمائے۔ قرآنِ مجید میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی قسم کا راز اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں اس خبیث فعل کے نشے کی مذمت عجیب انداز میں