تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
بڑے خوش ہوں گے تب ہی تو مہربانی کریں گے اور اگر بیٹا اپنے باپ سے، مرید اپنے پیر سے، شاگرد اپنے استاد سے، بیوی اپنے شوہر سے لڑے گی تو بڑوں کی مہربانی کیسے پائیں گے؟ اور غصہ ایسا خطرناک مرض ہے کہ بندے کو اﷲ سے لڑا دیتا ہے، جیسے شیطان اﷲ تعالیٰ سے لڑگیا۔ یہ اتنی خطرناک بیماری ہے،مگر اس کا منشا وَاسْتَکْبَرَ ہے،تکبّر ہے، جب تکبر ہو تا ہے تب ہی غصہ آتا ہے۔ جب آدمی یہ سوچے گا کہ معلوم نہیں قیامت کے دن ہمارا کیا حال ہوگا تو اس کو تکبر نہیں آسکتا، اورتکبر نہیں ہوگا تو کبھی ناجائز غصہ نہیں کرے گا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اشرف علی ہر وقت غم زدہ رہتا ہے کہ نہ جانے اشرف علی کا قیامت کے دن کیا حال ہوگا؟ یہ وہ علمائے دین اور اولیاء اﷲ ہیں کہ ساری امت ان کو اولیاء اﷲ تسلیم کرتی ہے۔ بڑے بڑے علماء جن کے مرید تھے ان کا تو یہ حال ہے اور آج دو چار رکعت پڑھ کر، دو چار حج عمرہ کر کے دماغ قابو میں نہیں، ہر ایک کو ڈانٹ ڈپٹ کررہا ہے کہ میرے ساتھ آپ نے گستاخی کی۔ کیوں اپنی شان بناتے ہو! اپنی کوئی قیمت نہ لگاؤ، قیامت کے دن ہماری قیمت اﷲ تعالیٰ لگائیں گے۔ جس شخص کے دماغ میں بڑائی آئے وہ علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اﷲ علیہ کا یہ شعر پڑھے، اکسیر ہے ؎ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے بتاؤ اس شعر کو یاد کرنا مشکل ہے؟ کیا تکبر کرتے ہو کہ میں یہ ہوں۔ میں وہ ہوں؟ علم و عمل، روپیہ پیسہ، کار، بنگلہ ان چیزوں پر کیا ناز کرتے ہو؟ یہ سوچو کہ قیامت کے دن ہماری کیا قیمت لگے گی؟ صورت پرستی کی خبیث بیماری اور جس کو حسینوں پر نظر بازی کا مرض ہو اس کے لیے ایک شعراور ہے کہ جب ایک دن ان حسینوں کا جغرافیہ بدل جائے گا، تب وہاں سے ایسے بھاگو گےجیسے گدھا شیر سے بھاگتا ہے۔ جہاں رات دن غزلیں پڑھ رہے تھے، جماعت کی نمازیں فوت کر رہے تھے، ہر وقت ناپاک رہتے تھے، پھر اسی صورت سے بھاگ نکلے۔ بتاؤ! حماقت ہے یا نہیں؟یہ عشقِ مجازی بہت ہی خبیث چیز ہے، یہ صورت پرستی انسان کو خبیث بنا دیتی ہے، پیشاب