تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
سلوک کی انتہا نگاہوں کی حفاظت ہے۔یہی سلوک کی پہلی سیڑھی اور یہی سلوک کی آخری منزل ہے، لہٰذا حفاظتِ نظر کا اہتمام کرو۔ اس کے بعد دوسری تدابیر ہیں مثلاً نظر بچانے کے بعد یہ مراقبہ کرو کہ جس لڑکے کی طرف آج میلان ہورہا ہے اگر خدانخواستہ اس کے ساتھ منہ کالا کرلیا، تو کل یہ لڑکا قطب الاقطاب، ابدال اور تمام اولیاء اللہ کا سردار ہوسکتا ہے یا نہیں؟ جو لوگ مستقبل میں غوث اور ابدال ہونے والے ہیں وہ اللہ کے علم میں پہلے ہی سے اللہ کے پیارے ہوتے ہیں۔ اگر علم ہوجائے کہ یہ لڑکا غوث ہے یا قطب اور ابدال ہے تو بتاؤ ہمت ہوگی اس کے ساتھ بدفعلی کرنے کی؟ اور اگر کسی کے ساتھ منہ کالا کرلیا تو ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے نزدیک کتنا مبغوض ہوگا جس نے ان کے ولی کے ساتھ کمینہ پن کیا ہے! اس لیے بچپن میں کسی کو مفعول بنالینا انتہائی بدمعاشی، بدبختی اور کمینہ پن ہے۔ پس معلّمین قرآنِ پاک کو خصوصی ہدایت ہے کہ جب کسی لڑکے کی طرف میلان ہو تو سوچیں کہ اگر آج اس لڑکے سے بدعنوانی کرلی، تو اگر کل یہی لڑکا قطب الاقطاب اور اولیاء اللہ کا سردار ہوگیا تو جس وقت وہ سارے عالم کے لیے سجدے میں گڑگڑا کے دعا کر رہا ہوگا، تو اس وقت آپ کو کتنی شرمندگی اور کتنا خوف ہوگا کہ اللہ کے اتنے مقبول بندے کے ساتھ میں نے بدفعلی کی ہے۔ میں کس قدر بدقسمت اور محروم ہوں، نہ معلوم کب مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہوجائے۔ لہٰذا دوستو ! بس نظر بچاؤ اور سوچو کہ آج جو لڑکا ہے یہ ہمیشہ لڑکا نہیں رہے گا، ایک دن یہ بڑا ہوجائے گا اور غوث اور قطب و ابدال بھی ہوسکتا ہے۔ ایسے مقبول بندے کو لڑکا سمجھ کر اگر آج اس کے ساتھ منہ کالا کرلیا تو اللہ کا کتنا غضب نازل ہوگا کہ میرے پیاروں کے ساتھ نالائق تو بدفعلی کرتا تھا! آج تجھ سے انتقام لوں گا۔ یہ عجیب و غریب مراقبہ اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا۔ اگر اس مراقبے کا استحضار رہے تو آدمی اس خبیث فعل میں مبتلا نہیں ہوسکتا ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو اپنی حفاظت میں لے لے، آمین۔ وَاٰخِرُدَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ