تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
کی فکر ہوجاتی ہے کہ اگر میں نے اس سولہ سالہ لڑکی کوقرآنِ پاک نہ پڑھایا، تو اللہ تعالیٰ میری گردن پکڑیں گے۔ یہ سب نفس کی بدمعاشی ہے۔ دین کی خدمت کے اور بھی طریقے ہیں۔ بن سنور کر جانا اور تنہائی میں پڑھانا۔ لڑکی کی والدہ اور دوسری عورتوں پر دم کرنا سب حرام ہے۔اپنا دم نکل رہا ہےاس کی فکر نہیں، ان پر پھونک چھوڑ رہا ہے اور اپنی پھونک نکل رہی ہے۔ چائے لینے کے بہانے، پڑھانے کے بہانے نامحرم کو چھو رہا ہے، دیکھ رہا ہے، سب حرام کام کر رہا ہے۔یہ دین کی خدمت ہے؟ اﷲ کا عذاب اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی لعنت کی بددعا اپنے اوپر لے رہا ہے۔آج کل دینی تعلیم کے نام پر ایسے اسکول بن رہے ہیں جن میں دنیوی تعلیم بھی دی جاتی ہے، لیکن اکثر اسکولوں میں جوان لڑکیوں کو بغیر پردہ کے داڑھیوں اور ٹوپیوں والے مرد پڑھارہے ہیں۔ افسوس! صالحین کی وضع کی عزت کابھی خیال نہیں اور غضب یہ ہے کہ ہمارے بزرگوں کی نسبت کے بورڈ بھی لگا رکھے ہیں اور اکثر اسکولوں میں لڑکے اور لڑکیوں کے آنے جانے کا راستہ ایک ہے اور داخلہ کےلیے یا ماہانہ رپورٹ کے لیے یا اولاد کے بارے میں والدین کو مطلع کرنے کے لیے والدین کو بلایا جاتا ہے تو پردے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا اور عورتیں اکثر بے پردہ اسکولوں کے ذمہ داروں سے جو دینی وضع میں ہوتے ہیں ملاقات کرتی ہیں۔ دین کے نام پر بے دینی کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ ایسے اسکولوں میں ایک فتنہ اور ہے کہ خدمت کے لیے جوان ماسیاں رکھی ہوئی ہیں، جو اساتذہ کو چائے پانی اور کھانا وغیرہ پیش کرتی ہیں۔اگر اللہ والا بننا ہے تو مرجاؤ مگر حرام کام نہ کرو، عورتوں سے خدمت نہ لو، نہ ان سے گفتگو کرو، نہ آواز کو نرم کرو۔ اگر یہ سب کیا تو دل کا قبلہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پھر جائے گا اور دل کی پشت اللہ تعالیٰ کی طرف ہوجائے گی۔ ان اسکولوں میں سالانہ تقریبِ تقسیمِ اسناد یا تقسیمِ انعامات ایک نیا فتنہ اور بے پردگی کا پیش خیمہ ہے، یعنی ابھی سے اگر روک ٹوک نہ کی گئی تو اس کی انتہا بے پردگی کی صورت میں ظاہر ہوگی۔ یہ تقریب اسکول کے احاطے میں ورنہ شادی ہالوں میں منعقد کی جاتی ہے اور پردے کے نام پر قنات بھی لگائی جاتی ہے، لیکن لڑکیوں کو سند یا انعام دینے کے لیے اسٹیج پر بلایا جاتا ہے جو اگرچہ برقع میں ہوتی ہیں، لیکن سب مرد تماشائی ان کی طرف دیکھتے ہیں اور لڑکیوں کو بھی احساس ہوتا ہے کہ ہمیں دیکھا جارہا ہے، مردوں کااس طرح عورتوں کو دیکھنا خواہ پردہ ہی