تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
اُسی کو غم بھی دیتے ہیں جسے اپنا سمجھتے ہیں اس غم سے وہ اپنے پیاروں کے درجات بلند کرتے ہیں۔ ہمیں ذرا سی تکلیف پہنچ جائے تو چیخنا چلّانا شروع کردیتے ہیں۔ صبر سے رہو، اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ اﷲ تعالیٰ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ ہم مصیبت میں صبر سے کام لیں، اﷲ تعالیٰ کو مدد کے لیے پکاریں تو وہ ضرور اس مصیبت کو ہم پر سے ہٹائیں گے ان شاء اﷲ، اﷲ پاک سے امیدوار رہو ۔ کہیں اور کوئی خدا ہے؟ ایک ہی تو ہمارا اﷲ ہے، کہاں جاؤ گے، ان ہی سے روتے رہو، اسی چوکھٹ پر سر رگڑتے رہو۔ تو میں عرض کر رہا تھا کہ غیظ وہ غصہ ہے جس میں بندہ اندر اندر گھٹتا رہتا ہے اور غضب وہ غصہ ہے جس میں ارادۂ انتقام ہوتا ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ غضب کی نسبت اﷲ کی طرف بھی ہے اور مخلوق کی طرف بھی ہے، مخلوق کے لیے بھی کہا جاسکتا ہے کہ آج کل صاحب غضب ناک ہیں،ابّا آج کل غضب میں ہیں اور اﷲ تعالیٰ کے لیے بھی غضب کا لفظ استعمال ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے غضب سے بچو، اور غیظ کی نسبت صرف مخلوق کے لیے ہے، اﷲ کے ساتھ غیظ کا استعمال جائز نہیں۔ یہ تفسیر روح المعانی میں لکھا ہے۔ اور مخلوق کے غضب کا اور اﷲ تعالیٰ کے غضب کا فرق بیان کیا ہے اس حدیث کی روشنی میں کہ جب مخلوق کو غضب یعنی غصہ آتا ہے تو اس کے دل میں آگ لگ جاتی ہے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اِتَّقُوا الْغَضَبَ فَاِنَّہٗ جَمْرَۃٌ تَتَوَقَّدُ فِیْ قَلْبِ ابْنِ اٰدَمَ 9؎غصہ سے بچو! کیوں کہ یہ آگ کا شعلہ ہے جو اولادِ آدم کے دل میں روشن ہوتا ہے، اَلَمْ تَرَوْا کیا تم دیکھتے نہیں ہو اِلٰی حُمْرَۃِ عَیْنَیْہِ جس کو غصہ آتا ہے اس کی آنکھیں لال ہو جاتی ہیں، آنکھوں کی سرخی بتا رہی ہے کہ اندرآگ لگی ہوئی ہے وَانْتِفَاخِ اَوْدَاجِہٖ 10؎ اور اس کی گردن کی رگیں پھول جاتی ہیں، لیکن یہ علامت مخلوق کے لیے ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے غضب کے لیےیہ ترجمہ جائز نہیں ہوگا۔ جب غضب کی نسبت اﷲ کی طرف کی جائے گی، تو اس کا ترجمہ یہ _____________________________________________ 9؎مصنف ابن ابی شیبۃ:65/13(25893)،کتاب الاداب، مؤسسۃعلوم القراٰن 10؎مسند احمد:19/3 - کنز العمال:15/922(43587)،مؤسسۃ الرسالۃ