تعلیم قرآن میں شان رحمت کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
پاخانے کے مقام تک پہنچادیتی ہے،اس لیے مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ اے سالکانِ طریق! اے اﷲ کے راستے پر چلنے والو! شاہراہ حق تعالیٰ کی تمہارے لیے کھلی ہے، اگر تم ایک کام کرلو، صرف ایک کام کہ صورت پرستی چھوڑ دو، صورتوں سے توبہ کرلو ؎گر ز صورت بگذری اے دوستاں گلستا ن است گلستا ن است گلستا ں اے دوستو! اگر تم صورت پرستی چھوڑ دوتو پھر اﷲ کے قُرب کا باغ ہی باغ ہے۔ سالکوں کو شیطان ہمیشہ اُلّو بناتا ہے جیسا کہ چڑیا اُڑنا چاہتی ہے اور شکاری چاہتا ہے کہ نہ اُڑے ، تو اس کے پر میں گوند لگا دیتا ہے۔ ایسے ہی جب شیطان دیکھتا ہے کہ یہ شخص اپنے شیخ کا عاشق اور فدا کار ہے، یہ کہیں بہت اونچا ولی اﷲ نہ بن جائے، شیخ کی صحبت، خانقاہ کا ماحول، رات دن ذکر و تصنیف وتالیف سے ایسا نہ ہو کہ یہ بہت اونچے درجے پر پہنچ جائے، تو ابلیس اس کے پروں میں مُردہ لاشوں کی محبت کا گوند لگا دیتا ہے یعنی ان کی نمکینیت اور جغرافیہ زیادہ دکھا کر ان کے چکر میں ڈال دیتا ہے، پھر اﷲ کا نام انسان کی زبان پر ہوتا ہے لیکن دل میں وہی حسین گھسے ہوتے ہیں، مُردے گھسے ہوتے ہیں۔ جس کے گھر میں مُردے ہوں گے تو کیا کوئی شریف آدمی وہاں آکر دعوت کھائے گا؟ جس کے دل میں مُردوں کی محبت ہوگی اﷲ تعالیٰ ایسے دل میں آئیں گے؟ کیا سوچتے ہو! ذرا عقل کے ناخن لو۔پھر جب حسینوں کی شکل بدل جائے گی، جغرافیہ بدل جائے گا، تاریخ بدل جائے گی تو الّو کی طرح ایک دن وہاں سے بھاگو گے۔ اس پر میرا ایک شعر سنو ؎اِدھر جغرافیہ بدلا اُدھر تاریخ بھی بدلی نہ ان کی ہِسٹری باقی نہ میری مِسٹری باقی اور میں نے ہمیشہ ایسے لوگوں کو پریشان پایا، لاکھ ویلیم فائیو کھائیں لیکن نیندنہیں آتی ؎ہتھوڑے دل پہ ہیں مغزِ دماغ میں کھونٹے بتاؤ عشقِ مجازی کے مزے کیا لوٹے ایک عجیب قِطعہ اختر کو اﷲ نے عطا فرمایا ؎حسینوں کا جغرافیہ میر بدلا کہاں جاؤ گے اپنی تاریخ لے کر