ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
کے ساتھ ایک دُوسرے کے یہاں جاکر اُسی جگہ یہ شرینی کھالیں جہاں اُس کو رکھا گیا ہے اَوراِس طرح اپنی خوشی ومسرت ایک دُوسرے پر ظاہر کریں ۔ جب کچھ اِس کا چرچا ہوا تو اِس کو حضرت اِمام جعفر صادق رحمة اللہ علیہ کی طرف منسوب کرکے یہ تہمت اِمام موصوف پر لگائی کہ اُنہوں نے خود خاص اِس تاریخ میں اپنی فاتحہ کا حکم دیا ہے حالانکہ یہ سب من گھڑت باتیں ہیں لہٰذا برادرانِ اہلِ سنت کو اِس رسم سے بہت دُور رہنا چاہیے ،نہ خود اِس رسم کو بجالائیں اَورنہ اِس میں شرکت کریں ۔ فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم۔'' (فتاوٰی محمودیہ ج ٣ ص ٢٨١ تا ٢٨٢ ) ''اِیصالِ ثواب جس کو چاہے، جب چاہے بلاکسی اِلتزامِ تاریخ ومہینہ وغیرہ کے کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں بلکہ بہت بہتر ہے لیکن کونڈہ کرنا جیسا کہ رواج ہے بے اَصل اَوربدعت ہے ۔''(فتاوٰی محمودیہ ج ٣ ص ٢٨١) فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی رشید اَحمد صاحب لدھیانوی رحمة اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں : ''کونڈوں کی مروج رسم دُشمنانِ صحابہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات پر اِظہارِ مسرت کے لیے اِیجادکی ہے۔٢٢رجب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ ِوفات ہے (طبری۔ اِستیعاب)٢٢رجب کو حضرت جعفرصادق سے کوئی تعلق نہیں نہ اِس میں اُن کی وِلادت ہوئی نہ وفات ۔حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی وِلادت ٨رمضان ٨٠ھ یا ٨٣ ھ کی ہے اَوروفات شوال ١٤٨ھ میں ہوئی، اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ اِس رسم کو محض پردہ پوشی کے لیے حضرت جعفر صادق کی طرف سے منسوب کیا جاتا ہے ورنہ دَرحقیقت یہ تقریب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ