Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013

اكستان

25 - 64
سے اِعتراض کی بھر مار ہوتی ہے۔ 
ایک صاحب کہتے ہیں کہ میاں کچھ نہیں اَب رشتہ دَاروں میں آپس میں محبت ہی نہیں رہی، دُوسرے صاحب بھی اَینٹھ گئے کہ اُن کے گھر جائیں تو کیا دِیواروں سے بولیں  ؟  اَب ہم اُن کے یہاں جانا ہی بند کردیں گے ۔کیا عزیزو (رشتہ دَاروں) کے تعلقات اَور آپس کا میل جول بے پردگی ہی پر موقوف ہے  ؟  اَور اگر( بالفرض یہ پردہ تعلقات قائم رکھنے میں رُکاوٹ اَور) مانع ہے تو نعوذ باللہ ! اللہ پر اِعتراض ہے کہ ایسے قریبی رشتہ دَاروں کو بھی نامحرم قرار دے دیا۔
 مگر بعض (دِیندار عورتیں) ایسی ہمت والیاں بھی ہیں چاہے کوئی ہو وہ کسی نامحرم کے سامنے نہیں آتیں چاہے کوئی برا مانے  یا  بھلا مانے۔اَور اَکثر جگہ تو پردہ کی ایسی کمی ہے کہ محرمیت نہیں (یعنی ایسے رشتہ دَار نہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہوتا ہے بلکہ) کچھ نہیں دُور دُور کے رشتہ دَاروں کو بے تکلف گھر میں بلا لیتی ہیں اَور   بے محابا (بے جھجھک بے پردہ ہو کر) آجاتی ہیں یہ بالکل ناجائز اَور سخت گناہ ہے۔ مردوں کو چاہیے کہ وہ اُنہیں تنبیہ کریں اَور سب نامحرموں سے پردہ کرائیں ،اگر کسی کو ناگوار ہو تو بَلا سے کچھ پرواہ مت کرو، ہرگز ڈھیلا پن نہ بر تو بلکہ مردوں کو چاہیے کہ اگر کوئی نامحرم رشتہ دَار عورت (جن سے رشتہ جائز ہو سکتا ہو) اِن سے پردہ نہ کرے تو خود اُس سے چھپا کریں اَگر کوئی برا مانتا ہے توکچھ پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ برامان کر کوئی کرے گا کیا ،اچھا تو ہے سب لوگ چھوڑدیں کوئی اَپنا نہ رہے اِسی طرح مخلوق سے تعلق گھٹے۔ جب کوئی اَپنا نہ رہے گا اَور سب توقع ختم ہوجائے گی تب تو سوچے گا کہ (اَعزہ ،اَقربائ، یار دوست یہ سب حجاب تھے اَب کوئی حجاب نہ رہا اَب خدا کے بنو جتنے تعلقات کم ہوں اُتنا ہی اچھا ہے اَور بھائی یہ تو سو چو کہ کسے کسے راضی کرو گے ،راضی تو ایک ہی ہوتا ہے کئی تو راضی ہوا نہیں کرتے۔ تو حضرت  !  یہ کیجیے کہ صرف اللہ کو راضی رکھیے بہت سے آدمیوں کو کہاں تک راضی رکھیے  گا۔ (اللہ تعالیٰ جب راضی ہوگا تو وہ خود دُوسروں کو بھی راضی کردے گا اَور آپ کی محبت لوگوں کی دِل میں پیدا کردے گا) ۔( اِصلاح المسلمین  ص ٤٥٦ )
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 ( حمد باری تعالٰی ) 7 1
5 درس حديث 9 1
6 اللہ کو جھٹلانا : 9 5
7 اللہ کو گالی دینا : 9 5
8 سیکولراِزم اَور قادیانیت 11 1
9 اَنفَاسِ قدسیہ 13 1
10 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 13 9
11 حکایاتِ صالحین : 13 9
12 چراغِ محمد ۖ کی چند شعائیں یعنی ملفوظات شیخ الاسلام 13 9
13 پردہ کے اَحکام 22 1
14 نا محرم رشتہ دَاروں سے پردہ : 22 13
15 زینت و مواقعِ زینت کی تفصیل اَور اُن کا شرعی حکم : 22 13
16 آج کل کے خوبصورت برقعے : 23 13
17 ایک ہی گھر میں نامحرم رشتہ دَاروں کے ساتھ رہنا ہو تو پردہ کس طرح کیا جائے : 23 13
18 ضرورت کے وقت نامحرم کے سامنے آنے کا طریقہ : 24 13
19 پردہ کا لحاظ کرنے کی وجہ سے رشتہ دَاروں میں تعلقات کی خرابی کا شبہ : 24 13
20 جس کو ناجائز فعل سے اِطمینان ہو اُس کو بھی پردہ کرنا ضروری ہے : 26 13
21 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
22 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
23 قرآنیات 27 1
24 قسط : ١٧ سیرت خلفائے راشدین 28 1
25 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب 28 24
26 حضرت فاروقِ اَعظم کی خلافت : 28 24
27 عام اَخلاق وحالات : 29 24
29 الیکشن کے حوالے سے پاکستان کے علماء ِکرام اَور عوام الناس سے اَپیل 32 1
30 اِنتخابات میں ووٹ، ووٹراَور اُمیدوار کی شرعی حیثیت 33 1
31 ووٹ اَور ووٹر : 35 30
32 ضروری تنبیہ : 36 30
33 اِس حقیقت کو سامنے رکھیں تو اِس سے مندرجہ ذیل نتائج برآمد ہوتے ہیں : 38 30
36 قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت اَور رُوحانی برکات و سیاسی ثمرات 39 1
37 قرآن کی قانونی عظمت : 39 36
38 اِنسان کے لیے اِختیاری قانون : 40 36
39 قانون ساز قو ت میں مندرجہ ذیل اُمور کا پایا جانا ضروری ہے 40 36
40 فہم ِ اِنسانی میں عادت و خواہش کی دَخل اَندازی : 41 36
41 بقول علامہ اِقبال : 43 36
42 (١) سرولف لکھتا ہے : 43 36
43 (٢) ڈاکٹر مولیس فرانسیسی لکھتا ہے : 43 36
44 (٣) ڈاکٹر سموئیل لکھتا ہے : 43 36
45 (٤) جارج سیل لکھتا ہے : 43 36
46 (٥) ارمیکسوئل لکھتا ہے : 43 36
47 قرآن کی'' سیاسی'' عظمت : 44 36
48 سیاسی غلبہ کے آٹھ اَسباب : 44 36
49 گلدستۂ اَحادیث 47 1
50 تین چیزیں اللہ تعالیٰ نے اَپنے بندوں سے مخفی رکھی ہیں : 47 49
51 قرآنِ کریم سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے : 48 49
52 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 51 1
53 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 51 52
54 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 52 52
55 ٢٢ رجب کے کونڈے : 53 52
56 ماہِ رجب میں روزے : 53 52
57 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 54 52
58 حضرت مولانا مفتی محمدتقی صاحب عثمانی مدظلہم فرماتے ہیں : 56 52
59 ٢٧ رجب کے منکرات اَور رسمیں : 58 52
60 ٢٧رجب اَور شب ِمعراج : 58 52
61 وفیات 62 1
62 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter