ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
اَنگریزی حکومت کے زمانہ تک حدودِ سلطنت ِاِسلامیہ میں کسی مدعی ٔ نبوت کا وجود ہی نہیں ملتا کہ کسی نے نبوت کا دعوی کیا ہو اَور اُسے کسی نے نبی تسلیم کیا ہو۔ ٭ مرزا غلام اَحمد قادیانی نے (جو خود کو حکومت ِ برطانیہ کا خود کاشتہ پودا لکھتا ہے) اَنگریزی اِستعمار کے دَور میں نبوت کا دعوی کیا، تقسیمِ ہند کے بعد اِس کی اَولاد میں ایک شاخ پاکستان میں آگئی اُس نے ''ربوہ '' ١ کو اَپنا مستقر بنالیا۔ ٭ اِسلام کی رُو سے ایسے لوگ جو جنابِ رسو ل اللہ ۖ کے بعد کسی مدعی ٔنبوت کو سچا مانتے ہوں اَور اُن کا مقتداء جو نبوت کا دعوی کر رہا ہو اِسلام پر حملہ آور شمار ہوں گے، اُن کی اِس حرکت کو ظاہر ہے کوئی کلمہ گو جائز نہیں سمجھے گا اَور سیکولراِزم کی حامی کوئی مسلمان جماعت اِس تعدی (سرکشی)کی اِجازت نہیں دے گی، نہ ایسے فرقہ کے تحفظ کی ذمہ داری لے کر خود کو اُلجھن اَور گناہ میں مبتلا کرنے اَور ملک میں کشاکش وبد اَمنی جاری رکھنے کی رَوادار ہوگی۔ اِس لیے اُن تمام جماعتوں سے جو سیکولرنظام کی حامی ہیں ،میری گزارش ہے کہ اِن حقائق پر غور فرما کر آئندہ دو ٹوک فیصلہ کن الفاظ اِستعمال فرمائیں۔ قادیانیوں کو تحفظ نہ دینا عین اِنصاف ہے اَور سیکولراِزم اِنصاف (برابری)کامتقاضی ہے کیونکہ قادیانیت کسی مذہب کا نام نہیں بلکہ اِسلام اَور جناب ِرسول اللہ ۖ کی ذات ِپاک پر'' حملہ آور'' ایک گروہ کا نام ہے جس طرح یہ جماعتیں کسی'' ڈاکو'' کو تحفظ نہیں دے سکتیں اِسی طرح اِن ''مذہبی جفاکار ڈاکوؤں'' کو کیسے تحفظ دیں گی۔اِس لیے سیکو لراِزم کی حامی جماعتیں آئندہ اِن کے تحفظ کی بات نہ کریں۔ حامد میاں غفرلہ ١١مئی ١٩٨٤ء جامعہ مدنیہ کریم پارک راوی روڈ لاہور نمبر ٢ ١ مجلس تحفظ ختم نبوت کی کوششوں سے گزشتہ کئی سال پہلے اُن کے رکھے ہوئے اِس نام کو سرکاری طور پر بدلوا کر ''چناب نگر'' کر دیا گیا۔