ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
پھر یہ کہ یہودی اَور نصرانیوں کو تو بڑی علامات دی گئیں اَور اِتنی شناختیں بتادیں گئیں تھیں کہ اُن کا اِیمان نہ لانا یہ جرم ہے ،اِتنی علامتوں کو جاننے کے باوجود بھی اِیمان نہ لائے یہ بڑی غلط بات ہے۔ حدیث شریف میں ایک روایت آتی ہے اَور اِس روایت کا ذکر میں اِس لیے کر رہا ہوں کہ شعبی رحمة اللہ علیہ( یہاں کتاب میں تو نہیں ہے یہ روایت لیکن ویسے ہے) اِس کے راویوں میں آتے ہیںاِ سمِ گرامی اِن کا عامر ہے'' شعبی'' تو اَپنے قبیلہ اَور خاندان کی طرف نسبت ہے وہ روایت کرتے ہیں کہ تین آدمی ایسے ہیں کہ جنہیں ڈبل اَجر ملے گا ثَلَا ثَة لَّھُمْ اَجْرَانِ دو اَجر ملیں گے ڈبل اَجر مِلے گا ڈبل اَجر کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ایک کاثواب دس گنا ہوتا ہے اُس کا ثواب بیس گنا ہوگا ڈبل اَجر تب ہوگا۔ وہ کون ہیں ؟ ایک اہلِ کتاب میں سے وہ آدمی جو اَپنے نبی پر اِیمان رکھتا ہو اَور پھر محمد ۖ پر اِیمان قبول کر لے رَجُل مِّنْ اَہْلِ الْکِتَابِ ، اٰمَنَ بِنَبِیِّہ وَاٰمَنَ بِمُحَمَّدٍ ۖ تو اُس نے دو کام کیے، ایک رسول اللہ ۖ پر اِیمان لانے سے پہلے صحیح رہا پھر اِیمان قبول کرلیا تو بھی صحیح بات کی اُس نے ، یہی گرامی نامے میں تحریر فرمایا تھا ہرقل کے نام رسول اللہ ۖ نے کہ اَسْلِمْ تَسْلَمْ اِسلام قبول کر لو سلامت رہو گے یُؤْ تِکَ اللّٰہُ اَجْرَکَ مَرَّتَیْنِ تمہیںاَجر اللہ تعالیٰ ڈبل دیں گے مگر وہ بھی اہلِ کتاب میں سے تھا آیت بھی لکھی ( یَآاَہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْ اِلٰی کَلِمَةٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ ) ١ یہ آیت بھی مکتوب ِ گرامی میں تحریر ہے وہ رسم الخط اُس زمانے کا ہے مگر اُس کو پڑھا جا سکتا ہے۔ اَور دُوسر ا اَلْعَبْدُ الْمَمْلُوْکُ اِذَا اَدّٰی حَقَّ اللّٰہِ وَحَقَّ مَوَالِیْہِ کوئی غلام ہو اَب وہ خدا کا حق بھی اَدا کر رہا ہے اَور اَپنے آقاؤں کا حق بھی اَدا کر رہا ہے جو اُس کے مالک بنے ہوئے ہیں اُن کی خدمت بھی کر تا ہے اَور اللہ تعالیٰ کے اَحکام پر بھی عمل کر تا ہے تو ڈبل کام کر رہا ہے ایک خدا کی اِطاعت اَور ایک آقا کی اِطاعت تو دَرجہ اُس کا کیا ہوا خدا کی نظر میں، خدا کی نظر میں دَرجہ اُس کا یہ ہوا کہ ڈبل اَجر ہو گیا اُس کا۔ ١ بخاری شریف کتاب بدء الوحی رقم الحدیث ٧