ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
(٦) مولانا جمیل اَختر صاحب مظفر پوری فرماتے ہیں کہ جس دِن حضرت کا وصال ہونے والا تھا اُس رات میں نے ایک خواب دیکھا کہ مسجد ِناخدا میں بہت ہجوم ہے اِتنے ہی میں مسجد کی سب سے بڑی بتی گُل ہوگئی۔ (٧) مولانا اَحمد علی صاحب فرماتے ہیں کہ حضرت شیخ کے حادثہ ٔفاجعہ سے سات دِن پہلے ایک خواب دیکھا کہ ایک مختصر سا حجرہ ہے اُس میں حضور ۖ چوکی پر چِت لیٹے ہیں اِتنے میں ایک صاحب مسئلہ دریافت کرنے آئے، میں چونکہ دروازہ پر نگرانی کر رہا تھا اِس لیے میں نے جواب دیا کہ اِس وقت تو حضور ۖ آرام فرما رہے ہیں پھر آنا۔ اُس نے اَپنا سوال کچھ دیر ٹھہر کر پھر دوہرایا ۔ اِس پر میں نے اُن سے کہا آپ بھی عجیب ہیں مسئلہ پوچھنے پر بضد ہیں اَور حضور ۖ کے آرام کا مطلق خیال نہیں۔ اِسی اثنا میں ایک صاحب اَور آگئے میں اُن سے باتوں میں لگ گیا تو پہلے صاحب میرے بغل سے نکلے اَور حضور ۖ کے قریب پہنچ گئے یہ دیکھ کر میں اَندر گیا تو دیکھا کہ حضور ۖ کے بجائے حضرت ہیں اَور چہرہ پر مردنی کے آثار ہیں۔ تم نے اُن کو جانا تو کیا جانا تم سے اچھا نہ جاننے والا اِن مبشرات کے بعد معلوم ہونا چاہیے کہ خواب کیا چیز ہے ؟ دَراصل عالمِ مثال کو مثالی صورت میں دیکھنے والے کے سامنے پیش کردیا جاتا ہے ، وہاں ہر چیز کی ایک صورت مثالی ہوتی ہے جو حسب ِاِستعداد دیکھنے والے پر منکشف ہوجاتی ہے۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دیکھنے والے کی سوئِ ذہنی اَور دماغ و معدہ کی خرابی کی وجہ سے اِس میں کچھ تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے۔ صاحب ِ قلب معبّراِن چیزوں کو سامنے رکھتا ہے اَور حسب ِ حال تعبیر دیتا ہے۔ بہر حال ہمارے لیے اِس قسم کی بشارتیں کافی تسلی بخش ہیں۔ یقینًا حضرت شیخ الاسلام اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے تھے وہ آج بھی قرب ِباری تعالیٰ کے اُونچے مقامات پر فائز ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اَور سب مسلمانوں کو اُن کے نقش ِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ ٭٭