ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
کامیاب ترین مصنوعی زبان '' اِسپرانتو''(Esperanto) اِیجاد ہوئی، اُس کے مؤجد کا نام ''زامن ہوف''(Zamenhof) تھا جو پولینڈ کا باشندہ تھا۔اِٹلی کے ایک شخص نے آج سے چار دہائی قبل قرآنِ کریم کا اِسپرانتو میں ترجمہ کیا تھا۔ اِسپرانتو(Esperanto) کی اِیجاد کے بعد بھی بہت سی مصنوعی زبانیں اِیجاد کی گئی ہیں، جن میں سپیلین(Spelin) یونی ورسل(Universal)ایدو(Ido)اَور اِسپرانتیدو (Esperanti do) خاص طو رپر قابلِ ذکر ہیں لیکن '' اِسپرانتو'' جیسی کامیابی اَور شہرت کسی کو نصیب نہ ہوئی۔ '' اِسپرانتو'' ایک زندہ اَور ترقی پذیر زبان ہے اِس کے مطالعہ سے یورپیائی زبانوں کے اَنداز اَور سٹائل کا پتہ چل جاتا ہے۔ بنیادی اَنگریزی : اُوپر کی سطور میں یہ بات عرض کی جاچکی ہے کہ ١٦٦٢ء میں اَنگریزی کی اِصلاح کرکے اُسے عالمی زبان بنانے کی کوشش کی گئی تھی ، اُس وقت تو یہ کوشش اِبتدائی مراحل ہی پر ختم ہوگئی تھی لیکن ١٩٣٠ء میں ایک اَنگریز نے اَزسرنو کوشش کرکے '' بنیادی اَنگریزی''(Basic English) تیار کی، اِس میں خوبی یہ ہے کہ ٨٥٠ کلمات پر مشتمل ذخیرہ الفاظ ہے جو چالیس ہزار کلمات کی جگہ اِستعمال ہوسکتا ہے اَور اِس کی گرائمر کے صرف سولہ قاعدے یاد کرنے پڑتے ہیں، اِس زبان کی اِیجاد یا ترتیب کے بعد ١٩٤٠ء میں اِس کی اِشاعت کے لیے باقاعدہ کوشش شروع کی گئی ۔ اَنگریزوں کی اِس کوشش کی دیکھا دیکھی اَمریکیوں نے خاص اَنگریزی(Special English) ترتیب دی ہے، حقیقت یہ ہے کہ اَنگریز اَوراَمریکی یہ نہیں چاہتے کہ اُن کی زبان اَنگریزی کے علاوہ کوئی دُوسری زبان عالمی زبان کا درجہ حاصل کرے، اُنہیں '' اِسپرانتو'' کی مخالفت کے لیے کوئی دلیل ہاتھ نہیں آئی تو اُس کے مقابلے میں بیسک اَور اسپیشل اَنگریزی رائج کرنے کی کوشش شروع کردی ہے، شاید اُنہیں اِس بات کا اِحساس نہیں ہوا کہ دُنیا اَنگریزی اَور اُسکے پرستاروں