Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012

اكستان

8 - 65
اَور جس جس چیز کی ضرورت پڑتی ہے تو اللہ کی ذات وہ ذات ہے ۔ 
علماء ِ صوفیہ یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک کے بارے میں غور کرنا یہ ہر ایک کا کام نہیںہے منع کرتے ہیں ہاں اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک کو پہچاننے کے لیے صفات کا جاننا یہ کافی ہے کہ اللہ کی یہ صفت ہے کہ اُس جیسی کوئی چیز نہیں اَور وہ کسی جیسا نہیں اللہ کی یہ صفت ہے کہ وہ ہر عیب اَور نقص سے پاک ہے عاجزی سے پاک ہے کہ کوئی کام نہ کرسکے ایسا ہے ہی نہیں اُس میں تمام کمال کی صفات جو آپ سوچ سکتے ہیں صفاتِ کمالیہ وہ سب پائی جاتی ہیں اعلیٰ سے اعلیٰ صفت جو ہو وہ پائی جاتی ہے تو ننانوے صفات جو اللہ تعالیٰ کے ناموں میں بتائی گئیں ہیں جو ننانوے نام حق تعالیٰ کے ہم پڑھتے ہیں جانتے ہیں چھپے ہوئے بھی ملتے ہیں اُن میں بتائیں وہ جیسے اُس کی شان کے لائق ہے  کَمَا یَلِیْقُ بِشَانِہ ۔ تو حقیقت یہ ہے کہ اِنسان عاجز ہے اپنے خالق کو پوری طرح جاننے سے، پوری طرح نہیں جان سکتا اگر اِتنا بھی جان نہ سکتا تو اِنسان کو اِیمان کا مکلف ہی نہ قرار دیا جاتا ۔ 
اِنسان جیسے' شعور' کے بوجھ سے سب نے اِنکار کر دیا  :
اِس کے بارے میں کہتے ہیں اِنَّا عَرَضْنَاالْاَمَانَةَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَھَا وَاَشْفَقْنَ مِنْھَا وَحَمَلَھَا الْاِنْسَانُ قرآنِ پاک کی آیت ہے یہ کہ اَمانت ہم نے پیش کی آسمانوں کو زمین کو پہاڑوں کو سب نے اِنکار کردیا نہیں لیں گے، ہم نہیں لے سکتے وہ شعور جو اِنسان کو دیا گیا وہ عقل جو اِنسان کو دی گئی جس قسم کی زندگی حیات اِنسان کو دی گئی اللہ تعالیٰ نے فرمایا آسمانوں سے کہ میں تمہیں دے دُوں یہ، اُنہوں نے کہا نہیں اِس قسم کی حیات کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔ یہ جو اِنسان کو لوازمات دے دیے گئے 'شر' بھی دیا' خیر' بھی دی' عقل' بھی دی مکلف بنایا اِس طرح کی حیات اُن کو بخشنے کے لیے فرمایا کہ یہ شعور تمہیں بھی دے دُوں تو اِنہوں نے اِنکار کردیا  حَمَلَھَا الْاِنْسَانُ  اِنسان ہی وہ چیزہے بس، جس میں وہ چیز آگئی وہ حیات آگئی وہ شعور آگیا بہت بڑی چیز ہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف اول 4 1
3 درس حديث 6 1
4 اِنسان جیسے' شعور' کے بوجھ سے سب نے اِنکار کر دیا : 8 3
5 عالمی گھڑیاں خدائی نظام کے تابع ہیں : 9 3
6 آخرت میں اللہ کا دیدار نصیب ہوگا : 10 3
7 نبیوں کو ایک دُوسرے پر فضیلت نہ دینے کی حکمت : 10 3
8 ''شریعت'' و'' طریقت'' کا فرق : 14 3
9 طریقت کا کچھ اَور مطلب لینا گمراہی ہے : 15 3
10 ''نسبت'' کیا ہے : 15 3
11 بہت ریاضت کے بعد'' نسبت'' کا حصول ہوتا ہے : 15 3
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر ٥١ 17 1
13 عالمی اَورملکی حالات پر دُور اَندیش تبصرہ 17 1
14 ٭ میں نے کہا : قرآنِ پاک میں ہے : 20 13
15 اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
16 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 23 15
17 بشارت اَور رُویائے صالحہ : 23 15
18 پردہ کے اَحکام 29 1
19 زِنا اَور لواطت کے حرام ہونے کی وجہ : 29 18
20 لواطت کی حرمت : 30 18
21 پردہ میں بھی بدکاری ہوجانے کی حقیقت : 30 18
22 عورتوں کو پردہ میں رکھنے کی ایک اَور شرعی دَلیل : 31 18
23 عورت کو اَپنے چہرہ کا پردہ کرنا بھی ضروری ہے نیز'' ستر'' اَور'' پردہ'' کا فرق : 32 18
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 بریلوی حضرات کی قیاس آرائی کا جواب : 33 24
26 قسط : ٤سیرت خلفائے راشدین 39 1
28 اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 43 1
29 صکوک سے کیا مراد ہے ؟ 44 28
30 مالی دَستاویز کی یہ تعریف 44 28
31 عالمی مجمع فقہ اِسلامی نے صکوک ِمضاربت کی یہ تعریف کی : 45 28
32 مجلس خدمات ِمالیہ اِسلامیہ نے صکوک کی یہ تعریف کی : 46 28
33 (١) صکوک کے موجودات : 46 28
34 (٢) صکوک کے عقود : 46 28
35 (٣) صکوک کا اِصدار : 46 28
36 (٤) حاملینِ صکوک : 46 28
37 (٥) تصفیہ اَور اِطفائے صکوک : 46 28
38 (٦) صکوک کا تداول : 47 28
39 (٧) اِسترداد ِصکوک : 47 28
40 (٨) تصنیف ائتمانی (Credit Rating) : 47 28
41 (٩) سندات و صکوک کے فروخت کرنے کے بازار : 47 28
42 (i) اِبتدائی بازار (Primary Market) : 47 28
43 (ii) ثانوی بازار (Secondary Market) : 47 28
44 صکوک سازی اَور صکوک کی کچھ مزید تفصیل 47 28
45 (١) بِلا واسطہ مالی اَوراق سازی : 48 28
46 (٢) بواسطہ اَثاثہ اَوراق سازی یا صکوک سازی یا تصکیک : 48 28
47 صکوک کی ضرورت اَور فائدے 49 28
48 عربی زبان کی خصوصیات و اِمتیازات 54 1
49 عالمی زبان : 55 48
50 ضرورت کا اِحساس : 56 48
51 مصنوعی زبانیں : 58 48
52 بنیادی اَنگریزی : 61 48
53 اَخبار الجامعہ 63 1
54 وفیات 64 1
Flag Counter