ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
(اَنگریزوں اَور اَمریکیوں) کوٹھکرا چکی ہے اَور اُن کے اَپنے مفکر'' لارڈرسل اَور ٹائن بی ''وغیرہ یہ تسلیم کرچکے ہیں کہ اَب عالمی سیاست اَپنا رُخ بدل رہی ہے۔ جہاں تک اَنگریزی زبان کا تعلق ہے اِس سلسلے میں اِس زبان کے تمام ماہر بغیر کسی اِختلافِ رائے کے اِس اَمرکا اِعتراف کرتے ہیں کہ یہ زبان نہایت بے ربط ، بے ڈھنگی اَور بے لطف ہے، نہ اِس میں فرانسیسی ،عربی یافارسی جیسی حلاوت اَور شیرینی ہے اَور نہ ہی اِس کی ساخت ،بناوٹ، سٹائل اَور قواعد میں معقولیت ہے، آگے بڑھنے سے پہلے اَب تک کی معروضات کا خلاصہ ملاحظہ فرمالیں : (١) زبانوں کی کثرت اَور بولیوں کا اِختلاف ،عالمی سطح پر اِنسانوں میں اِتفاق اَور تعاون کی راہ میں بہت بڑی رُکاوٹ ہے۔ (٢) مختلف مُلکی یا قومی زبانوں کے ساتھ ساتھ ایک عالمی یا بین الاقوامی زبان کی بھی ضرورت ہے۔ (٣) اِسلام نے عالمی زبان کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے عربی زبان کو مسلمانوں کے لیے لازمی قرار دیا ہے۔ (٤) یورپ کے ماہرین ِلسانیات نے یہ حقیقت تسلیم کرلی ہے کہ لاطینی(Latin)یورپ میں متعارف کسی دُوسری زبان میں عالمی زبان کا درجہ حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں۔ (٥) یورپ کے دَانشوروں اَور ماہرین ِلسانیات نے مختلف مصنوعی زبانیں اِیجاد کیں لیکن اُن میں سے کوئی ایک بھی عالمی زبان کا درجہ حاصل نہ کرسکی سوائے '' اِسپرانتو'' کے۔ (٦) اَنگریزوں اَور اَمریکیوں نے اَنگریزی کے ذخیرہ الفاظ کو محدود کرکے اِسے عالمی زبان کے طور پر مقبول بنانے کی کوشش شروع کر رکھی ہے۔(جاری ہے)