ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
صکوک سے کیا مراد ہے ؟ اَشرف محمد دوابہ اپنی کتاب '' الصکوک الاسلامیہ '' میں لکھتے ہیں : اِصطلاح میں صک مالی دَستاویز (ورقہ مالیہ) کو کہتے ہیں۔ مالی دَستاویز کا اِطلاق حصص (Shares) اَور سندات (Bonds,Certificates) پر بھی کیا جاتا ہے اِس لیے ہر صک اَور ہر سند کی کچھ نہ کچھ مالی قیمت ہوتی ہے۔ مالی دَستاویز کی یہ تعریف کی گئی ہے :''یہ وہ مطبوعہ دَستاویز ہے جس پر متعلقہ ضروری تفصیلات درج ہوں مثلًا صکوک کی صورت میں صکوک جاری کرنے والے کا نام اَور صک کی قیمت ِاِسمیہ (Face Value) ۔اِسی طرح اِس میں متعلقہ اَفراد کے حقوق اَور اُن کی ذمہ داریاں بھی درج ہوں مثلًا یہ کہ حاملِ صک حاصل ہونے والے نفع کا اَور صک کی مدت کے پورا ہونے پر صک کی قیمت کا حقدار ہے اَور صک جاری کرنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ حاملِ صک کو حاصل ہونے والا نفع اَور مدت پوری ہونے پر صک کی قیمت اَدا کرے۔ '' مالیاتی اَور اِقتصادی دائرے میں صک یا صکوک کی اِصطلاح اَور سند و سندات کی اِصطلاح ہم معنٰی ہیں اَور یہ اِس بات کی ضمانت ہے کہ اِن کے حامل کا اِن میں ثابت شدہ حق ضائع نہیں ہوگا۔ کمپنی کا حصہ (Share) شرکت کے رأس المال میں ایک حصہ کی نمائندگی کرتا ہے اَور حامل حصہ (Share Holder) شرکت کے موجودات و اَثاثوں کے ایک حصے کا اَور شرکت میں حاصل ہونے والے نفع کے ایک حصہ کا حقدار ہوتا ہے۔ ''سند'' قرض ودین میں شرکت کو کہتے ہیں اَور حامل ِسند سود جو کہ شرعًا حرام ہے اِس کا حقدار ہوتا ہے۔