ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ''پردہ'' اِنسان کی فطری ضرورت ہے، سلیم الفطرت عورت کی حیاء و شرم کا طبعی تقاضا ہوتا ہے کہ اَپنوں کے سوا غیروں سے پردہ میں رہے بلکہ ایک حد تک اِنسان کااپنے کو پردہ میں رکھنا اِنسانیت کا فطری تقاضا ہے۔ اِس مجموعہ میں حضرت حکیم الامت تھانوی کے جملہ اِفادات، ملفوظات ،مواعظ، تصانیف فتاوی کو کھنگال کر پردہ سے متعلق جملہ ضروری مباحث کو عقل و نقل کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے جس کو پڑھنے سے اَندازہ ہو سکے گا کہ واقعتًا پردہ اِنسان کی فطرت و عقل کا تقاضا ہے۔ نیز پردہ کی مشکلات، ضرورت کے مواقع، ایک گھر میں رہتے ہوئے پردہ کی دُشواریاں اَور اُس کا حل وغیرہ وغیرہ ضروری مباحث کو تفصیل سے اِس مجموعہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ نیز زینت اَور اُس کی اَحکام کی تفصیل، غیر عورتوں سے پردہ کی حد اَور اُن سے علاج کرانے سے متعلق ضروری ہدایات۔ اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے اِستفادہ کی توفیق نصیب فرمائے،آمین۔ زِنا اَور لواطت کے حرام ہونے کی وجہ : فاسق فاجر کا دِل ٹٹولا جائے تو صاف ظاہر ہوگا کہ وہ مفید تدبیروں کے تو معتقد ہیں لیکن اُن پر نفسانی خواہشات غالب ہوجا تی ہیں جو اُن سے نافرمانیاں کراتی ہیں، وہ خود خوب جانتے ہیں کہ ہم گناہگار ہیں اَور لوگوں کی بہو بیٹیوں سے زنا کرتے ہیں اَور اگر کوئی اُن کی بیوی یا بہن سے ایسی حرکت کرے تو غصہ سے کانپنے لگیں، وہ خوب جانتے ہیں کہ لوگوں پر اِن برائیوں کا اَثر بھی ہوتا ہے اَور ایسے اَثرات کا ہونا تمدنی اِنتظام کے لیے سخت مضر (نقصان دہ ) ہے لیکن اِس جاننے کے باوجود نفسانی خواہشات اُن کو اَندھا کر دیتی ہیں اَور اِس وجدانی اَثر کا راز یہ ہے کہ تمدن میں بنسبت عورتوں کے