ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
اِیمان کی دولت ،معرفت ،خدا کی خلافت خَلِیْفَةُ اللّٰہِ فِی الْاَرْضِ تو اِس کو قبول کرنا برداشت کرنا اِس کے لیے کوئی تیار نہیں تھا ایک اِنسان ایسی مخلوق تیار ہو گئی کہ اُس نے یہ قبول کر لیا حَمَلَھَا الْاِنْسَانُ ۔ عالمی گھڑیاں خدائی نظام کے تابع ہیں : اَب اِس کو نبھانا بڑا مشکل کام ہو گیا کیونکہ بڑے حجابات اِنسان اَور اُس کے پیدا کرنے والے کے درمیان میں ہیں، چیزیں تو نظر آتی ہیں ساری جیسے جن سے اُس کی پہچان ہو معرفت ہو ایک نظام ہے عجیب قسم کا اِتنا پختہ اَور اِتنا صحیح کہ اُس سے گھڑیاں درست کی جاتی ہیں وہ اِتنا صحیح نظام ہے وہ نظام غلط نہیں ہوتا حساب غلط ہوجاتا ہے آدمی سوچتا ہے پھر پتہ چلتا ہے حساب میں غلطی ہے وہ نظام ایسا عجیب ہے یہ سورج جہاں سے آج کی تاریخ میں نکلاہے اَگلے سال بھی اِس تاریخ کو اِسی جگہ سے نکلے گا اَور اِسی جگہ غروب ہوگا۔ اِسی طرح چاند ستارے ہیں کوئی فرق آ ہی نہیں سکتا اَور کسی چیز میں آپ کو نظر نہیں آئے گا کہ عجلت ہو رہی ہو جلدی ہو رہی ہوجیسے کہ جلدی کی ضرورت ہی نہیں تو اللہ تعالیٰ چلا رہے ہیں نظام یہ اُس کے وجود کی دلیلیں ہیں اَور وہ اِطمینان سے جاری ہے بغیر جلد بازی کے کیونکہ جلدی پڑتی ہے تو کسی غرض سے پڑتی ہے کوئی وجہ ہوتی ہے ،وہاں کوئی جلدی نہیں ہر چیز اپنے وقت پر بالکل ایسے جسے آپ فطرت کہتے ہیں اُس حال پر چل رہی ہے تو حق تعالیٰ کی ذاتِ پاک کے درمیان اَور اِنسان کی معرفت کے درمیان بہت پردے آگئے یہ بالکل مادّی ہو گئے دائیں بائیں اُوپر نیچے ہر طرف جو چیز دیکھتا ہے کسی نہ کسی مادّہ سے بنی ہو ئی ہے تو مادّی ہو گئیں اَور غیر مادّی رُوحانی چیزوں کا اِدراک پس ِپردہ چلا گیا تو اَپنے خالق کا اِدراک اَور بھی پیچھے ہو گیا ۔ اَگر غور کریں تو ہر چیز سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ کا وجود ہے اَور غور نہ کرے تو کچھ بھی نہیں تویہ ''اَمانت'' اللہ نے اِنسان کو عنایت فرمادی اِنسان نے لے لی اُس کو خیال بھی نہیں گزرا کہ میں کتنی بڑی چیز لے رہا ہوں اَور اِسے نبھانا کتنا مشکل کام ہوگا تو حق تعالیٰ کی ذاتِ پاک کو پوری طرح جاننا یہ تو اِنسان کے بس سے باہر ہے اِنسانی طاقت ہی نہیں ۔