ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
مردوں کو زیادہ دخل ہوتا ہے اِس واسطے اِلہام ِاِلٰہی سے اُن میں یہ خیال پیدا ہوگیا ہے کہ ہر شخص کی بیوی دُوسرے سے علیحدہ ہو اِس میں دُوسرا شخص کسی قسم کی مزاحمت نہ کرے اَور زِنا کی اَصل یہی مزاہمت ہے۔ اِس لیے یہ خیال اَور یہ اَثر ہر شخص کا فطری اَور وَجدانی ہو گیا ہے۔ پس ایک سبب تو زِنا کی حرمت کا یہ فطری اَمر ہے۔ اَور دُوسرا سبب ایک عقلی مصلحت ہے وہ یہ کہ زِنا سے نسب مخلوط ہوتا ہے نیز وہ قتل و فساد کا سرچشمہ ہے اِس لیے یہ بھی بہت بُرا ہے اِسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰی اِنَّہ کَانَ فَاحِشَةً وَّسَآئَ سَبِیْلًا یعنی اُن اَسباب کے نزدیک بھی نہ جاؤ جن سے زِنا تک نوبت پہنچے کیونکہ زِنا بے حیائی کا کام اَور بُر ا طریقہ ہے اَور اَسباب کے نزدیک نہ جانے کا مطلب ہے کہ بیگانہ (اَجنبی اَور غیر) عورتوں کو نہ دیکھو اَور نہ اُن کے حسن و محاسن کی باتیں سنو جن کو دیکھ کر یا سن کر تمہارے خیالات زنا کی طرف برانگیختہ ہوں اَور جن سے زِنا تک نوبت پہنچے۔ (المصالح العقلیہ ص ٣٢٣ ) لواطت کی حرمت : ایسی عادت سے نسل ِ اِنسانی کی بیخ کنی ہوتی ہے۔ اِس طریقہ سے گویا اِنسان نظامِ اِلٰہی کو بگاڑ کر اِس کے مخالف طریقہ سے قضاء حاجت کرتا ہے اِس وجہ سے اِن اَفعال کا برا اَور مذموم ہونا لوگوں کی طبیعتوں میں جم گیا ہے، فاسق فاجر ایسے اَفعال کرتے ہیں لیکن اِن کے جواز کا اِقرار نہیں کرتے اگر اُن کی طرف ایسے اَفعال کی نسبت کی جائے تو شرم و حیاء سے مرجانا گوارہ کرتے ہیں۔ ہاں جو فطرت ہی سے جدا ہوگئے ہوں تو اُن کو کسی قسم کی حیاء باقی نہیں رہتی اَور کھلم کھلا وہ ایسے اَفعال کرتے ہیں۔ (المصالح العقلیہ ص ٣٢٣) پردہ میں بھی بدکاری ہوجانے کی حقیقت : ایک جگہ اِعتراض کیا گیا کہ پردہ میں بھی سب کچھ ہوجاتا ہے جن طبیعتوں میں خرابی ہوتی ہے وہ کسی صورت میں باز نہیں رہ سکتیں کیا پردہ داروں میں زِنا نہیں ہوتا ؟ میں نے کہا جب کبھی بھی کچھ ہو ا