ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
آخرت میں اللہ کا دیدار نصیب ہوگا : اُس کی زیارت ہوجانی رؤیت وہ جنت میں ہو گی اُس کا وعدہ ہے وُجُوْہ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَة اِلٰی رَبِّھَا نَاظِرَة ترو تازہ ہوں گے چہرے اَور پرور دگار کو دیکھتے ہوں گے رؤیت باری تعالیٰ جگہ جگہ حدیث شریف میں بھی آئی ہے تفصیل سے آیا ہے اِس کا ذکر، قرآنِ پاک میں بھی آیا ہے لیکن دُنیا میں ؟ دُنیا میں تو نہیں ہے بہت مشکل ہے ممکن ہے اللہ کو قدرت ہے ہر چیز کی لیکن وقوع میں نہیں آئی یہ کہ اللہ تعالیٰ کی رؤیت ہو اِن آنکھوں سے۔ حضرت موسٰی علیہ السلام نے دیدار طلب کیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اُنْظُرْ اِلَی الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَکَانَہ فَسَوْفَ تَرَانِیْ پہاڑ کو دیکھیں اگر یہ اپنی جگہ ٹھہرا رہا تو پھر تو آپ دیکھ لیں گے لیکن ایسے نہیں ہو سکا پہاڑ نہیں ٹھہر سکا فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہ لِلْجَبَلِ جَعَلَہ دَکًّا وَّ خَرَّ مُوْسٰی صَعِقًا پہاڑ تو ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا حضرت موسٰی علیہ الصلٰوة والسلام بے ہوش ہو گئے تجلی سچ مچ تھی حقیقی تھی اَور اُس کا اَثر بھی ظاہر ہو گیا۔ جہاں تک اَحادیث میں آتا ہے متعدد جگہ رسول کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے یہ بھی فرمایا کہ سَیِّدُ وُلْدِ آدَمَ میںآدم علیہ السلام کی اَولاد میں سب کا سردار ہوں وَلَا فَخْرَ فخرنہیں اَورمیں سیّد المرسلین ہوں، اِس جیسے اَور بھی کلمات اِرشاد فرمائے جگہ جگہ۔ نبیوں کو ایک دُوسرے پر فضیلت نہ دینے کی حکمت : مگریہ بھی منع فرمایا کہ تقابل نہ کرو نبیوں کا آپس میںجیسے حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں سخت کلمات قرآنِ پاک میں آگئے اِذْ اَبَقَ اِلَی الْفُلْکِ الْمَشْحُوْنِ جب وہ بھاگ گئے بھری ہوئی کشتی کی طرف تو بگوڑے غلام سے مشابہت دی جیسے آقا سے بھاگ جاتا ہے اُس کو ''اِباق'' کہتے ہیں اِباق کا لفظ اُس کے لیے خاص ہے وہ بھاگ کر اُس میں گئے وہاں قرعہ اَندازی کی گئی قرعہ اَندازی میں اُن ہی کا نام آیا فَسَاھَمَ فَکَانَ مِنَ الْمُدْحَضِیْنَ اَوراُن کے یہاںکوئی دستور تھا کہ غلام اگر بھاگ کر آجا تا تھا تو پھریہ ہوتا تھا کہ ساروں کے ڈوبنے کا اَندیشہ ہوتا تھا تو اِس لیے وہ غلام کو اُتار دیتے