ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٢٢ اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنور ی ) فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی بشارت اَور رُویائے صالحہ : میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ بیعت ہونے کے بعد ہی سے برکاتِ سلسلہ اَور فیوض اَکابر طریقت میں اپنے اَندر محسوس کرنے لگا تھا بالخصوص جب سے بالالتزام ذکر مدینہ منورہ میں کرنے لگا تھا، حضرت گنگوہی قدس اللہ سرہ العزیز فرماتے تھے کہ اَکابر نے اِرشاد فرمایا ہے : خواب کی تین قسمیں ہیں اَضغاثُ اَحلام، تخیلات اَور رُؤیائے صالحہ اَور یہ حسب ِحال پیش آتی ہے لہٰذا اِس سے کسی چیز کی اَثبات یا نفی پر کوئی اِستدلال نہیں کیا جا سکتا۔ وَغَایَةُ الرُّؤْیَا اَنْ تَکُوْنَ کَرَامَةً وَّلَا تَجُوْزُ اِظْھَارُھَا۔(کردری ص ٣٤) '' زیادہ سے زیادہ رُؤیائے صالحہ ایک قسم کی کرامت ہے جس کا اِظہار جائز نہیں ہے ۔'' بعض حالتوں میں اِس کا اِظہار جائز ہے مثلاً کوئی بڑا عالم اَور معبر ہو یا اَپنا مخلص دوست ہو جیسا آنحضرت ۖ سے ثابت ہے۔ پھر یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ ایک ہی خواب جو مختلف اَفراد نے دیکھا ہے اُس کی ایک ہی تعبیر ہو بلکہ تعبیرعلیحدہ علیحدہ ہوگی جیسا کہ مشہور ہے کہ ہارون رشید کی بیوی نے خواب دیکھا کہ ایک کثیر مخلوق اُس سے زنا کر رہی ہے اَور تعبیر اُس کی نہر زبیدہ کا وجود تھا تو اُس زمانہ کے معبر نے اِس خواب کی تعبیر زبیدہ کی باندی کو بتلانے سے اِنکار کر دیا تھا کہ تو اِس قسم کا خواب دیکھ ہی نہیں سکتی۔