ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
٭ میں نے کہا : اَندریں حالات ،حکمران طبقہ اَور حزب ِاِختلاف کے موجودہ ڈیڈلاک کو ختم کرنے کے لیے دو باتیں تونہایت ہی ضروری ہیں : ایک تویہ کہ جنرل ضیاء فوج سے اَلگ ہو کر سویلین بنیں۔ دُوسرے یہ کہ وہ نیشنل سیکیو رٹی کونسل کی طرح کی کوئی چیز نہ بنائیں، نہ فوج کے سول حکومت میں بااِختیار رہنے کی کوئی شق بڑھائیں تو پھر بات ہو سکتی ہے۔ اِس پر محترم نواب زادہ صاحب سے میرا تبادلہ خیال نہیں ہوا ہے۔ تبادلۂ خیال اَور پھر سب دوست جماعتوں کے یکجا بیٹھ کر مشوروں کے بعد جوبات سامنے آئے گی قطعی تووہی ہوگی۔ اِس سے زیادہ فی الوقت کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ٭ میں نے کہا : قرآنِ پاک میں ہے : مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰئِکَ ھُمُ الْکَافِرُوْنَo اُولٰئِکَ ھُمُ الظَّالِمُوْنَ o اُولٰئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ o ( پارہ ٦ رکوع ١١ ) (١) تو میرا شریعت بِل چاہنے والے بھولے بھالے علماء سے یہ سوال ہے کہ جس شخص کو خدا نے سو فیصد اِختیارات دے رکھے ہیں اَور اُس نے اِسلام کے نام پربز عمِ خود ریفرینڈم کرایا تھا جس کی ووٹ پر لکھی ہوئی عبارت بھی بظاہر جائز نظر نہیں آتی تھی اُس نے یہ کیوں نہیں کیا کہ حنفی باشندوں کے لیے 'فقہ حنفی' پر مبنی قانون کا ترجمہ کراکے عدلیہ کو دے دیتا اَور جہاں مدعی، مدعیٰ علیہ شیعہ ہوں وہاں اُنہیں اُن کا مجتہد قاضی بناکر اِختیار دے دیتا کہ وہ چاہیں تو اپنے مسلک کے مطابق فیصلہ کرلیں۔ اَور اگر کہیں غیر مقلد حضرات اپنے ہی عالِم کو اپنے لیے قاضی ( جج) بنانا چاہتے تو اُنہیں بھی اِختیار دے دیتا کہ اپنے آپس کے فیصلے اِس سے کراسکتے ہیں۔ اگر اُس نے اَب تک ایسا نہیں توکیا وہ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ کی وعید میں داخل نہیں ہوا۔اگر نہیں داخل ہوا تو کیوں ؟ اَور اَگر وہ اِس وعید میں داخل ہے اُس نے خدا سے کیا ہوا وعدہ اَور عہد پورا نہیں کیا تو کیا آپ کا ایسے عہد شکن حاکم سے نفاذ ِ شریعت کی توقع رکھنا خود کو دھوکہ دینا نہیں ہے ؟ (٢) نفاذ ِ شریعت کے لیے اُس نے کوئی آرڈر بھی نہیں دیا جبکہ وہ صدارتی آرڈر دے سکتا تھا