ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
حرف اول نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! کئی برس گزر گئے یہی کہاجا رہا ہے کہ جلد بجلی کے بحران پر قابو پالیا جائے گا لوڈ شیڈنگ ختم کردی جائے گی توانائی کا حصول سستا اَور سہل ہو کر مُلک میں خوشحالی کا دَو ردَورہ ہوجائے گا۔ اِس کے لیے بتلائے گئے ماہ و سال بھی گزر گئے مگر تاحال معاملہ جوں کا توں ہے بلکہ پہلے سے بھی بدتر۔ پچھلے برس گرمیوں کی راتیں عورتوں اَور بچوں تک نے گھروں سے باہر گلیوں اَور سڑکوں پر گزاردیں جبکہ اِس برس اَبھی گرمی آئی بھی نہیں مگر حالت یہ ہے کہ شہروں میں ایک گھنٹہ بجلی آتی ہے اَور تین سے چار گھنٹے غائب رہتی ہے دیہی علاقوں کی حالت اِس سے بھی بری ہے۔ اَب اگر بجلی کم آرہی ہے تو بِل بھی کم آنا چاہیے مگر ایسا نہیں ہے بلکہ اُس کی قیمت اِس تناسب سے بڑھائی جا رہی ہے کہ سرکاری خزانہ کی آمدن میں ہر ماہ یکسانیت اَور ٹھہراؤ کے ساتھ ساتھ اِضافہ بھی ہوتا رہے بلکہ اِضافہ ہی ہوتا رہے گویا سرکاری خزانہ رُوبہ ترقی رہے اَور عوامی جیبیں اُجڑی اُجڑی۔ اِس موقع پر کار پردازانِ حکومت کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ اِس صورتِ حال سے کسی غلط فہمی میں نہ رہیں اَور نہ ہی جعلی اَعدادو شمار کی مہارت پر تکیہ کریں کیونکہ جعل سازی اَور دھوکہ بازی کی