Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012

اكستان

52 - 65
کام دیں۔ یہ سر  ٹیفکیٹ ایسی دستاویزات تھیں جو شرعی بنیادوں پر قائم تھیں جن میں سب سے اہم بنیاد  اَلْغُنْمُ بِالْغُرْمِ کی تھی یعنی یہ کہ جہاں نفع ہے وہیں نقصان ہے۔ پھر یہ سر  ٹیفکیٹ اِس لحاظ سے نمایاں تھے  کہ اِن کے نقدی میں منتقل ہونے کی لچک (Flexibility) بھی تھی۔ 
جنوری ٢٠٠٢ء میں رابطہ عالم اِسلامی نے مروجہ سودی سندات کی حرمت کا فتوی جاری کیا، اِس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ قرضوں کے صکوک کا ثانوی بازار میں لین دین جائز نہیں ہے۔ 
مئی ٢٠٠٣ء میں  ھیئة المحاسبة والمراجعة للموسسات المالیة الاسلامیة (AAOIFI)نے صکوک کی اَنواع و اِقسام کو، اُن کے خصائص کو اَور جن اَحکام و ضوابط کا اِن کو پابند ہونا چاہیے، اِن سب اُمور کو طے کیا۔ 
مارچ ٢٠٠٤ء میں مجمع فقہ اِسلامی نے صکوک کی ایک قسم یعنی صکو ک ِ اِجارہ کے شرعی اَحکام و ضوابط طے کیے اَور ہدایت کی کہ صکوک کی ایک اَور قسم یعنی اُجرت پر دی ہوئی جائیداد واَشیاء کی ملکیت کے صکوک کے اِجراء کا جائزہ لیا جائے اَور اِسی طرح موصوف فی الذمہ کے اِجارے کے صکوک کے اِجراء اَور اُن کی خریدو فروخت کے حکم کا بھی جائزہ لیا جائے۔ 
جون ٢٠٠٦ء میں مجمع فقہ اِسلامی نے صکوکِ مضاربت کے ایک اہم پہلو سے متعلق لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ایک خصوصی اِجلاس منعقد کرنے کی سفارش کی،وہ پہلو یہ تھا کہ جب صکوکِ مضاربت کے مقابلہ میں موجودات صرف ایک طرح کے نہ ہوں مثلاً صرف اَشیاء یا صرف منافع نہ ہوں بلکہ مِلی جُلی ہوں مثلاً اَشیاء بھی ہوں، منافع بھی ہوں، نقدی بھی ہو اَور قرض بھی ہو، تو اِس صورت میں صکوک کے کیا اَحکام ہوں گے۔ 
ستمبر ٢٠٠٧ء میں آئی ایم ایف (IMF) کا  صکوک کے بارے میں یہ کردار سامنے آیا کہ  ایک تو اُس نے تاکید کی کہ صکوک کا حجم چار گنا کر دیا جائے ۔ دُوسرے اُس نے اِس بات کی توثیق کی کہ دُنیا کے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد صکوک کے بازار میں داخل ہونے کا سوچ رہی ہے اَور تیسرے  اُس نے کہا کہ صکوک کے لیے اِس وقت ایک نمایاں چیلنج ہے اَور وہ یہ کہ روایتی سودی سندات کے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف اول 4 1
3 درس حديث 6 1
4 اِنسان جیسے' شعور' کے بوجھ سے سب نے اِنکار کر دیا : 8 3
5 عالمی گھڑیاں خدائی نظام کے تابع ہیں : 9 3
6 آخرت میں اللہ کا دیدار نصیب ہوگا : 10 3
7 نبیوں کو ایک دُوسرے پر فضیلت نہ دینے کی حکمت : 10 3
8 ''شریعت'' و'' طریقت'' کا فرق : 14 3
9 طریقت کا کچھ اَور مطلب لینا گمراہی ہے : 15 3
10 ''نسبت'' کیا ہے : 15 3
11 بہت ریاضت کے بعد'' نسبت'' کا حصول ہوتا ہے : 15 3
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر ٥١ 17 1
13 عالمی اَورملکی حالات پر دُور اَندیش تبصرہ 17 1
14 ٭ میں نے کہا : قرآنِ پاک میں ہے : 20 13
15 اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
16 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 23 15
17 بشارت اَور رُویائے صالحہ : 23 15
18 پردہ کے اَحکام 29 1
19 زِنا اَور لواطت کے حرام ہونے کی وجہ : 29 18
20 لواطت کی حرمت : 30 18
21 پردہ میں بھی بدکاری ہوجانے کی حقیقت : 30 18
22 عورتوں کو پردہ میں رکھنے کی ایک اَور شرعی دَلیل : 31 18
23 عورت کو اَپنے چہرہ کا پردہ کرنا بھی ضروری ہے نیز'' ستر'' اَور'' پردہ'' کا فرق : 32 18
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 بریلوی حضرات کی قیاس آرائی کا جواب : 33 24
26 قسط : ٤سیرت خلفائے راشدین 39 1
28 اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 43 1
29 صکوک سے کیا مراد ہے ؟ 44 28
30 مالی دَستاویز کی یہ تعریف 44 28
31 عالمی مجمع فقہ اِسلامی نے صکوک ِمضاربت کی یہ تعریف کی : 45 28
32 مجلس خدمات ِمالیہ اِسلامیہ نے صکوک کی یہ تعریف کی : 46 28
33 (١) صکوک کے موجودات : 46 28
34 (٢) صکوک کے عقود : 46 28
35 (٣) صکوک کا اِصدار : 46 28
36 (٤) حاملینِ صکوک : 46 28
37 (٥) تصفیہ اَور اِطفائے صکوک : 46 28
38 (٦) صکوک کا تداول : 47 28
39 (٧) اِسترداد ِصکوک : 47 28
40 (٨) تصنیف ائتمانی (Credit Rating) : 47 28
41 (٩) سندات و صکوک کے فروخت کرنے کے بازار : 47 28
42 (i) اِبتدائی بازار (Primary Market) : 47 28
43 (ii) ثانوی بازار (Secondary Market) : 47 28
44 صکوک سازی اَور صکوک کی کچھ مزید تفصیل 47 28
45 (١) بِلا واسطہ مالی اَوراق سازی : 48 28
46 (٢) بواسطہ اَثاثہ اَوراق سازی یا صکوک سازی یا تصکیک : 48 28
47 صکوک کی ضرورت اَور فائدے 49 28
48 عربی زبان کی خصوصیات و اِمتیازات 54 1
49 عالمی زبان : 55 48
50 ضرورت کا اِحساس : 56 48
51 مصنوعی زبانیں : 58 48
52 بنیادی اَنگریزی : 61 48
53 اَخبار الجامعہ 63 1
54 وفیات 64 1
Flag Counter