ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
ڈھانچے کو کیسے بدلا جائے۔ جولائی ٢٠٠٨ء میں IMF نے دُوسری مرتبہ حکومتی اِسلامی صکوک کی اہمیت پر زور دیا اَور اِس بات کی توثیق کی کہ صکوک پوری دُنیا میں مسلم اَور غیر مسلم دونوں حلقوں میں یکساں اہمیت اِختیار کر رہے ہیں۔ IMFنے یہ بھی وضاحت کی کہ صکوک کے لیے جو کھلا چیلنج ہے وہ قوانین کا اَور فقہی اِختلاف کا ہے۔ ٢٠٠٨ء میں ہی خاص اِجارہ کے اِسلامی صکوک اُس وقت منظرِ عام پر آئے جب یورپی مجلسِ اِفتاء نے اعیان و اَشیاء کے منافع پر وارد ہونے والے عقد ِ اِجارہ کو جائز قرار دیا۔ اِس سے خاص اِجارے کے اِسلامی صکوک سے اِستفادہ کرنا ممکن ہوا اَور سہولت و ضبط کے اِعتبار سے اَب صکوک کی یہی قسم سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔ جنوری ٢٠٠٩ء میں ملیشیا اِسلامی مالی خدمات کی مجلس نے صکوک کا ڈھانچہ، اُن کی تعریف، اُن میں پیش آنے والے مختلف خطرات (risks) کی وضاحت کی جن سے مالی خدمات کے اِدارے سروکار رکھتے ہیں۔ IMF نے صکوک اَور تصکیک (صکوک سازی) کے عملی تقاضوں کوبھی بیان کیا۔ اپریل ٢٠٠٩ء میں مجمع فقہ اِسلامی نے صکوک کے وقف کو اِس وجہ سے جائزکہا کہ صکوک شریعت کے اِعتبار سے مال ہیں اَور صکوک کے وقف کے شرعی اَحکام و ضوابط بیان کیے۔ اِسی موقع پر مجمع فقہ اِسلامی نے صکوک کے خصائص و اَحکام پر نظر ثانی کی اَور اُن کے لیے قانونی فریم ورک بنانے پر زور دیا۔ (جاری ہے)