ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
قوت ہو لیکن جب وہ یہ جانتی ہے کہ یہ سب سامنے آکر مظاہرہ کرنے والے اپنے ہی زیرِ دَست ہیں اَور ایسے بہی خواہ مخلص دوست ہیں کہ کسی حالت میں ہمارا برا نہیں چاہ سکتے اُن کی رگیں بھی ہمارے قبضہ میں ہیں اَور ہمارا نقصان اُن کا نقصان اَور ہمارا نفع اُن کا نفع ہے تو ایسے مظاہروں کا کیا وزن رہ جاتا ہے۔ اَب مذاکرات کی دعوت دے گی پھر کچھ بعد مذاکرات ناکام ہوں گے پھر کوئی شریعت بِل سامنے آئے گا پھر مظاہرے ہوں گے آخر تک یہی سلسلہ چلتا رہے گا۔ (٦) اَور اَگر بالفرض یہ بِل آج منظور بھی ہوجائے تو کل پھر صرف معمولی اَکثریت سے خدانخواستہ نا منظور بھی ہوسکتا ہے۔ (٧) اگر نا منظور نہ بھی ہو تو بھی شرعی قوانین کیسے آئیں گے جب تک فقہ حنفی وغیرہ کے تراجم نہ ہوں اَور مذکورہ بالا ہماری مجوزہ صورت صراحةً نہ منظور کی جائے۔ ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ اُسے ٧٣ء کے آئین کی تشریح تسلیم کیا جائے کیونکہ آئین کا جز بنے بغیر عدالت کے لیے وہ قانون واجب التسلیم نہیں ہوگا۔ حامد میاں غفرلہ مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ (اِدارہ)