ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
میں گھٹیا کپڑے پہن کر حاضر ہوا تو آپ انے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس مال نہیں ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ''مال تو ہے''۔ آپ انے پوچھا کہ کس کس قسم کا مال ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اُونٹ، گائے، بکریاں، گھوڑے اَور غلام ہر طرح کا مال عطا کیا ہے، یہ سن کر آنحضرت انے اِرشادفرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے تم کو مال سے نوازا ہے تولازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمت اَور کرامت کا اَثر تمہارے بدن پر ظاہر ہو۔ (مشکوٰة شریف ٣٧٥٢) مطلب یہ ہے کہ دونوں طرح کاتکلف شریعت میں منع ہے کہ وسعت ہوتے ہوئے دِکھاوے کے لیے گھٹیا لباس پہننا یہ بھی منع ہے اَور حد سے زیادہ شاندار لباس کے فراق میںرہنا بھی پسندیدہ نہیں ہے۔ ہر حالت میں بے تکلفی رہنی چاہیے اَور اِنسان کو سادی زندگی گزارنی چاہیے۔ نبی ٔ اَکرم ا نے حضرات ِصحابہث اَور اُمت کو یہی تعلیم دی ہے، پیغمبر علیہ السلام نے اِرشاد فرمایاکہ ''کھاؤ پیو، صدقہ کرو اَور جو چاہے لباس پہنو، بس فضول خرچی اَور کبر وغرور نہ ہونا چاہیے۔'' (مشکوٰة شریف ٣٧٧٢) اِسی طرح آپ انے بالوں کو درست رکھنے کی تاکید فرمائی اَور اِرشاد فرمایا کہ جوبال رکھے تو وہ اُن کا اِکرام کرے (یعنی صاف ستھرا رکھنے کا اِہتمام کرے) لیکن ساتھ ہی یہ بھی فرمادیا کہ آدمی روز روز تیل کنگھی کرنے میں نہ لگا رہے بلکہ کچھ دِن چھوڑکر تیل کنگھی کیا کرے۔ (مشکوٰة شریف ٣٨٢٢) خلاصہ یہ کہ اِسلام کی تعلیم ہر معاملہ میں میانہ روی کی ہے، ایک مسلمان کو ہمیشہ اپنے دین کو مقدم رکھناچاہیے اَور غیر قوموں سے ہر طرح کی مرعوبیت دِل سے نکال دینی چاہیے اَور دُنیا میں بے تکلف اَور سادہ زندگی گزارنی چاہیے اِسی میں ہماری عزت ہے اَور اِسی میں عافیت اَور نجات ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو حضرات صحابہ ث کے اُسوۂ مبارکہ کو اِختیار کرنے کی توفیق بخشیں اَور دینی فکر سے ہمارے قلوب کو معمور فرمائیں، آمین ۔ (بشکریہ : ماہنامہ ندائے شاہی فروری تا مئی ٢٠٠٥ئ)