ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
آسیہ مسیح کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اُس کا بھرپور ساتھ دینے کااعلان کیا اَور اُس کی سزا معاف کروانے کے عزم کا اِظہار کیا۔ بعد میں سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیر نے اِنسدادِ توہینِ رسالت کے قانون کو'' کالا قانون'' قرار دیا جس کی وجہ سے عوامی اِشتعال میں مزید اِضافہ ہوا۔ اِس صورتِ حال سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے بعض نام نہاد اَین جی اَوز نے ناموسِ رسالت کے قانون کے خلاف مہم جوئی شروع کر دی، بعض لبرل فاشٹ اَور لبرل اِنتہا پسند میدان میں کودپڑے اَور اُنہوں نے ٹی وی مباحثوں، اَخباری کالموں اَور دیگر مقامات پر اِس قانون کو حدفِ تنقید بنانا شروع کردیا۔ اِنسدادِ توہینِ رسالت کے قانون کے خلاف فائیو سٹار ہوٹلوں میں سیمینار منعقد ہونے لگے، آسیہ مسیح کی رہائی کے لیے اَین جی اَوز کی خواتین کے چھوٹے موٹے مظاہروں کا سلسلہ چل نکلا اَور اِس گروہ کی پشت پناہی کرنے والے بعض میڈیا گروپوں نے اِن مظاہروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرناشروع کردیا۔ اِسی دوران معلوم ہوا کہ ایک حکومتی خاتون رُکنِ اِسمبلی نے اِس بل میں ترمیم کے لیے ایک بِل تیار کر لیاہے اَور وہ اِسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لیے پرتول رہی ہیں، اِسی اَثناء میں وفاقی وزیر اَقلیتی اُمور کی سربراہی میں اِنسدادِتوہین ِرسالت کے قانون پر نظر ثانی کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کا شوشہ چھوڑا گیا۔ یہ صورتِ حال ہمارے لیے خاصی تشویش ناک تھی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اِنسدادِ توہینِ رسالت قانون کی موجود گی اَز حد ضروری ہے، اِس لیے کہ اِس قانون نے بہت سے فساداَور قتل وغارت کادروازہ بند کررکھا ہے چنانچہ نہ صرف یہ کہ پاکستان کی سطح پر اِس قانون کی ہر قسم کی قطع وبرید سے حفاظت کرنا ضروری ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک ایسے قانون کی بڑی ضرورت ہے جس سے تمام قابلِ احترام مذہبی شخصیات بالخصوص حضرات ِاَنبیاء کرام علیہم السلام کی عزت وناموس کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ پوری دُنیابالخصوص پاکستان میں فسادو اِنتشار پھیلانے کی خواہاں قوتوں کی درینہ خواہش رہی ہے کہ وہ اِنسدادِ توہین ِرسالت قانون کو ختم یااِسے غیر مؤثر کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔ ایسی قوتوں کے لیے آسیہ مسیح سونے کی چڑیا ثابت ہوئی اَور سابق گورنر پنجاب کی طرف سے پھینکے گئے پہلے پتھر کے بعد ایسی قوتیں حرکت میں آگئیں اَور ہمیں بخوبی اَندازہ ہوگیا کہ یہ مخصوص لابی اپنے دَرینہ اَیجنڈے کی تکمیل اَوراِس قانون