Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011

اكستان

42 - 64
زہری لکھتے ہیں کہ اِمام حسن رضی اللہ عنہ نے اہلِ عراق سے بیعت لیتے وقت یہ شرط کر لی تھی کہ ''تم کوپورے طور سے میری اطاعت کرنی ہوگی یعنی جس سے میں لڑوں گا اُس سے لڑنا ہوگااَور جس سے صلح کروں گا اُس سے صلح کرنی پڑے گی۔ ''اِس شرط سے عراقی اُسی وقت کھٹک گئے تھے کہ آپ آئندہ جنگ وجدال ختم کردیں گے چنانچہ اُسی وقت اُن لوگوں نے آپس میں کہا تھا کہ ہمارے گون کے آدمی نہیں اَور لڑنا نہیں چاہتے اِس کے چند روزبعد آپ کو زخمی کر دیاگیا۔ (ابن عساکر  ج ٤  ص ٢٢٠)
حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر والوں پر بھی یہ خیال ظاہر فرما دیا تھا، ابن جعفر کا بیا ن ہے کہ صلح سے قبل میں ایک دِن حسن رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا جب چلنے کے اِرادے سے اُٹھا تو اُنہوں نے میرا دامن کھیچ کر بٹھالیا اَور کہا میں نے ایک رائے قائم کی ہے اُمید ہے کہ تم بھی اُس سے اِتفاق کرو گے ۔ ابن جعفر نے پوچھا کون سی رائے ہے ؟ فرمایا میں خلافت سے دستبردار ہو کر مدینہ جانا چاہتا ہوںکیونکہ فتنہ برابر بڑھتا جاتا ہے ،خون کی ندیاں بہ چکی ہیں ،عزیزکو عزیز کا پاس نہیں ہے،قطع رحم کی گرم بازاری ہے ،راستے خطرناک ہو رہے ہیں ،سرحدیں بے کارہو گئی ہیں۔ابن جعفر نے جواب دیاخدا آپ کو اُمت ِمحمدی کی خیرخواہی کے صلہ میں جزائے خیردے،اِس کے بعد آپ نے حسین کے سامنے یہ رائے ظاہر کی،اُنہوں نے کہا خدا راعلی کو    قبر میں جھٹلاکرمعاویہ کی سچائی کا اعتراف نہ کیجئے،آپ نے یہ سن کر حسین  کو ڈانٹاکہ تم شروع سے آخر تک برابر میری رائے کی مخالفت کرتے چلے آرہے ہو،خدا کی قسم! میں طے کرچکا ہوں کہ تم کو فاطمہ کے گھر میں بند کرکے اپنا اِرادہ پورا کروں گا،حسین رضی اللہ عنہ نے بھائی کا لہجہ درشت دیکھا تو عرض کیا ،آپ علی رضی اللہ عنہ کی اَولاد اکبر اَور میرے خلیفہ ہیں ،جورائے آپ کی ہوگی وہی میری ہوگی ،جیسا مناسب فرمائیے کیجئے ،اِس کے بعد آپ نے دستبرداری کا اِعلان کیا ۔( ابن عساکر  ج ٤  ص ٢٢١  و  ٢٢٢)
اِن واقعات سے معلوم ہوگیا کہ خلافت سے دستبرداری میں فوج کی کمزوری وغیرہ کا چنداں سوال نہ تھا بلکہ چونکہ آپ کو اِس کا یقین ہوگیا تھا کہ بغیر ہزاروں مسلمانوں کے خاک و خون میں تڑپے ہوئے کوئی فیصلہ نہیں ہوسکتا اَور جنگ ِ جمل سے لے کر برابر مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہتی چلی آرہی ہیں اِس لیے آپ نے اِسے روکنے کے لیے خلافت کو خیر باد کہہ کر مدینہ کی عزلت نشینی اِختیار فرمائی ، فَجَزَاہُ اللّٰہُ عَنِ الْمُسْلِمِیْنَ خَیْرَ الْجَزَائِ ۔(جاری ہے)  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 6 1
4 مسلمان بادشاہ کا ظلم پھر کفار کا اِن پر غلبہ : 7 3
5 منکرین ِ حدیث کے فرضی اَور بے جان اعتراضات : 7 3
6 فقہ بہت پہلے مدّون ہو چکی تھی : 8 3
7 شیعیت کا اَثر و رُسوخ بہت بعد میں ہوا : 9 3
8 عقلی دلیل اَور مشاہدہ : 9 3
9 شیعیت کی دخل اَندازی سے اَحادیث پاک ہیں : 10 3
10 مظلوم کا مسلمانوں کے معبود کی طرف رُجوع اَور غیبی تائید : 10 3
11 حضرت اِمام رازی کے ساتھ اِن کا سلوک : 11 3
12 نبی علیہ السلام کو رُعب عطا کیا گیا اِس سے آپ نے اِنصاف پھیلایا : 11 3
13 منگولیوں کے جنرل کا حال : 12 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٣ (قسط : ٥،آخری) 14 1
15 مسئلہ رجم 14 14
16 متفرق مسائل : 14 14
17 شرعی کوڑے : 17 14
18 تابعین کا عمل : 21 14
19 تابعین کا عمل : 21 14
20 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 مخالفین کے ساتھ : 24 20
23 جنات کے ساتھ : 25 20
24 اِکرامِ ضَیف : 26 20
25 کمیونسٹ لیڈر ڈاکٹر محمد اَشرف صاحب تحریر فرماتے ہیں : 28 20
26 حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب رحمة اللہ علیہ 30 1
27 ولی را ولی می شناسد 35 26
28 تربیت ِ اَولاد 36 1
29 اَولاد کی اِصلاح کے لیے صحبت ِصالح کی ضرورت : 36 28
30 شفقت کے مقتضی اَور بیٹے کو نصیحت کرنے کا طریقہ : 36 28
31 اَولاد کی پرورش کرنے اَور نان ونفقہ دینے کا شرعی ضابطہ : 37 28
32 لڑکے اَورلڑکی کی شادی کر نابا پ کے ذمہ واجب ہے یا نہیں تا خیر کرنے سے کتنا گنا ہ ہو گا : 38 28
33 اَب رہ گئی حدیث تو مشکوة شریف باب تعجیل الصلوة میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : 38 28
34 وفیات 39 1
35 قسط : ٥ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 40 1
36 آپ نے خلافت فوج کی کمزوری سے چھوڑی یامسلمانوں کی خونریزی سے بچنے کے لیے : 40 35
37 تحفظ ناموسِ رسالت محاذ پر جدو جہد اَور شاندار کامیابی 43 1
38 عاشقِ قرآن حضرت مولاناقاری شریف احمدصاحب 49 1
39 تشدد سے پاک پاکستان ....... تصویر کا دُوسرا رُخ 55 1
40 دینی مسائل 60 1
41 ( وقف کا بیان ) 60 40
42 حق ِقرارسے کیامراد ہے : 60 40
43 وقف کو غصب کرنا : 60 40
44 وقف کو تبدیل کرنا : 61 40
45 وقف کے منافع وقف نہیں ہوتے : 61 40
46 واقف کاتاحیات جائداد کی آمدنی اپنے لیے مقرر کرنا : 62 40
47 کسی جائیداد یا اُس کی آمدنی کو اپنی اَولاد پر وقف کرنا : 62 40
48 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter