ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
ایک واقعہ اُن کا یاد آیاسن ٦٤ء کا آج سے چالیس پینتالیس سال پہلے کی بات ہے اُس وقت بڑے حضرت رحمة اللہ علیہ حج پر تشریف لے گئے تھے ہوائی جہاز سے نہیں بحری جہاز سے پاکستان کے پاس بہت بڑا بحری جہازتھا تین چار منزلہ جہاز تھا،میں بھی تھا اُس سفر میں حضرت کے ساتھ میری عمراُس وقت سات سال تھی میری والدہ صاحبہ تھیں ایک بہن تھی ہماری جو اُس وقت سوا مہینے کی تھی وفات ہو چکی اُس کی اللہ اُس کو جنت نصیب کرے تو ہم حج پر گئے تھے تو قاری صاحب تو نہیں گئے حاجی غلام دستگیر صاحب لاہور میڈیسن والے تھے ڈاکٹر منیر صاحب آنکھوں کے بہت بڑے ڈاکٹر ہیں اَب تو ریٹائیر ہو گئے میو ہسپتال کے بھی ایم ایس رہے ہیں وہ تھے کچھ اَور حضرات بھی تھے ایک مرید تھے حضرت کے وہ بھی ساتھ تھے کراچی ہی کے تھے تو قاری صاحب کہنے لگے میں نے خواب دیکھا کہ حضرت بہت پریشان ہیںکہتے ہیں کہ جو میری آنکھ کھلی تو میں نے کہا میں حج پر جاؤں گا اَور اُسی وقت تیاری کی اَور میں روانہ ہوگیا اُس وقت حج کے لیے اتنی لمبی درخواستیں وغیرہ نہیں ہوتی تھیں آسان طریقہ ہوگا نہ اِتنی بڑی تعداد حاجیوں کی ہوتی تھی اُس زمانہ میں، تو خیر کہنے لگے میں بھی بحری جہاز سے پہنچ گیا تو جب میں پہنچا تو وہ حیران ہوگئے کہ کیسے آئے تو کہا کہ میں تو آگیا ایسے ایسے میں نے دیکھا تھا تو مجھے تو چین نہیں آیا۔ تو یہ تعلق بتا رہا ہوں اُن کا اپنے شیخ سے محبت اَور تعلق کیسا تھا تووہ پہنچ گئے اَور واقعی حضرت پریشان تھے پریشان ایسے تھے کہ حضرت کے جومرید تھے ساتھ اُنہوں نے حضرت کو بہت تنگ کیا یہ مرید ضروری نہیں ہے کہ نفع دے جیسے اَولاد ہوتی ہے کسی سے نفع ہوتا ہے کسی سے راحت کسی سے تکلیف ایسے ہی اِن کا بھی ہوتا ہے ضروری نہیں ہے کہ جو مرید ہو اُس سے راحت ہی ہو بعض دفعہ تکلیفیں بھی پہنچ جاتی ہیں تو سارے پیسے حضرت نے اُس کے پاس رکھوارکھے تھے ٹکٹ اُس کے پاس رکھوارکھا تھا پاسپورٹ پیسے سب لے کر غائب ہوگیا اَب پردیس میں بچے ساتھ ہیں کھانا پینا ہوتا ہے ضرورت ہوتی ہے سب لے کر غائب ہوگیا بہت تنگ کیا اُس نے۔ توقاری صاحب کہتے ہیں میں حرم شریف میں حضرت سے ملا میں نے کہا کہ میں ایسے آیا ہوں تو حضرت نے بس مختصر سا بتایا کہ میرے ساتھ یہ ہوا ہے وہ غائب ہے اَور کہنے لگے کہ حضرت نے بیت اللہ کی طرف اِشارہ کیا اَور کہا کہ'' میں نے اِس شخص کا معاملہ اِس گھر کے مالک کے سپرد کر دیا ہے ''نہ کوئی بدعا دی نہ کوئی سخت لفظ کچھ نہیں کہا خیر اُن بچاروں کے ساتھ بھی بہت کچھ ہوا وہ بیچارے اِس دُنیا سے چلے گئے اللہ تعالیٰ اُن کی بھی مغفرت فرمائے پھر قاری صاحب حضرت کی خدمت میں رہے حضرت کے کپڑے دھونا یہ کرنا وہ کرنا