Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011

اكستان

27 - 64
اَحادیث کی کتابوں میں مہمان اَورمیزبان کے متعلق بکثرت اَحادیث موجود ہیں لیکن اگر ہم اُن اَحادیث کی روشنی میں اپنی حالتوں کاجائزہ لیں تونہ ہم سے مہمان بنناآتا ہے اَورنہ میزبان۔ 
جہاںہماری بہت سی اِسلامی عادتیں اِنحتاط پذیر ہوئی ہیں اَور ہمارے بہت سے اِسلامی اَخلاق کو  گھن لگاہے اُن میں سے ایک مہمانی اَورمیزبانی بھی ہے ۔ میرے نزدیک اِس مرض کا ایک ہی سبب سمجھ میں آیاہے وہ ہے اِسلامی علوم اَورروایات سے عدم واقفیت ۔ علم اَورعلماء کی صحبت سے نفرت جہالت اَورجاہل پیروں کا غلبہ کہ جو یکسر علومِ اِسلامیہ اَوراَخلاقِ حسنہ سے کورے ہوتے ہیں جوکھاناجانتے ہیں کھلانانہیں جانتے نتیجہ ِاس کا یہ ہوتاہے کہ اِن جہلاء کی صحبت میں رہ کر عوام کا مزاج توبگڑتاہی ہے خواص بھی اُن کے کردار سے نفرت کر تے ہیں۔ باوجوداِس تاریکی کے حضرت شیخ الاسلام کی شخصیت اُس زمانہ میںروشنی کامنارہ تھی چنانچہ سنت ِاِبراہیمی (مہمان نوازی )پر آپ اِس مضبوطی سے عامل رہے کہ نظیر قائم کردی ،دُنیا میں سینکڑوں بزرگ اَور اَولیاء اللہ پیدا ہوئے جو کہ بہمہ صفت موصوف تھے لیکن سنت ِاِبراہیمی (مہمان نوازی) کا اِتنا اہتمام جتنا ہمارے حضرت کے یہاں تھا بہت کم ملتا ہے۔ 
اِس زمانے میں جبکہ مہمان کی صورت دیکھ کر اچھے اچھوں کو بخار چڑھ آتا ہے اَور بغلیں جھانک کر کترانے کی کوشش کرتے ہیں آپ مہمان کی صورت دیکھ کر باغ باغ ہوجاتے تھے حقیقتاً آپ مہمان کو محبوب اللہ تعالیٰ کا تحفہ سمجھتے تھے مہمان کی ذرا سی تکلیف گوارہ نہ تھی، آپ کا فرمانا تھا کہ جس نے میرے مہمان کو تکلیف پہنچائی میں اُس کو معاف نہ کروں گا چاہے میرے علم میں آئے یا نہ آئے۔ 
آپ سفر میں ہوں یا حضر میں ہر وقت آپ کے دسترخوان پر مہمانوں کا ہجوم رہتا تھا۔ جیل میں بھی (جب کچھ اَور نہیں ہوپاتا تو) تمام قیدیوں کو اپنے دسترخوان پر بُلا کر بٹھلا لیتے اَور ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا تناول فرماتے چنانچہ اَچاریہ کرپلانی نے رام لیلا گراؤنڈ کے تعزیتی جلسہ میں حضرت شیخ الاسلام   کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا تھا  : 
''میں اُن کے ساتھ جیل میں رہا ہوں اُن کاڈھنگ نرالاتھا اکیلے کبھی کھانا نہ کھاتے تھے بلکہ دُوسرے معمولی قیدیوں کو بھی شامل کر لیتے تھے۔ ''(الجمعیة  ٦دسمبر ١٩٥٧ئ)
پھر مہمانوں کے لیے نہ کوئی وقت تھا نہ قاعدہ (جیسا کہ بعض جگہ ہوتا ہے) جس وقت بھی مہمان آتا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 6 1
4 مسلمان بادشاہ کا ظلم پھر کفار کا اِن پر غلبہ : 7 3
5 منکرین ِ حدیث کے فرضی اَور بے جان اعتراضات : 7 3
6 فقہ بہت پہلے مدّون ہو چکی تھی : 8 3
7 شیعیت کا اَثر و رُسوخ بہت بعد میں ہوا : 9 3
8 عقلی دلیل اَور مشاہدہ : 9 3
9 شیعیت کی دخل اَندازی سے اَحادیث پاک ہیں : 10 3
10 مظلوم کا مسلمانوں کے معبود کی طرف رُجوع اَور غیبی تائید : 10 3
11 حضرت اِمام رازی کے ساتھ اِن کا سلوک : 11 3
12 نبی علیہ السلام کو رُعب عطا کیا گیا اِس سے آپ نے اِنصاف پھیلایا : 11 3
13 منگولیوں کے جنرل کا حال : 12 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٣ (قسط : ٥،آخری) 14 1
15 مسئلہ رجم 14 14
16 متفرق مسائل : 14 14
17 شرعی کوڑے : 17 14
18 تابعین کا عمل : 21 14
19 تابعین کا عمل : 21 14
20 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 مخالفین کے ساتھ : 24 20
23 جنات کے ساتھ : 25 20
24 اِکرامِ ضَیف : 26 20
25 کمیونسٹ لیڈر ڈاکٹر محمد اَشرف صاحب تحریر فرماتے ہیں : 28 20
26 حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب رحمة اللہ علیہ 30 1
27 ولی را ولی می شناسد 35 26
28 تربیت ِ اَولاد 36 1
29 اَولاد کی اِصلاح کے لیے صحبت ِصالح کی ضرورت : 36 28
30 شفقت کے مقتضی اَور بیٹے کو نصیحت کرنے کا طریقہ : 36 28
31 اَولاد کی پرورش کرنے اَور نان ونفقہ دینے کا شرعی ضابطہ : 37 28
32 لڑکے اَورلڑکی کی شادی کر نابا پ کے ذمہ واجب ہے یا نہیں تا خیر کرنے سے کتنا گنا ہ ہو گا : 38 28
33 اَب رہ گئی حدیث تو مشکوة شریف باب تعجیل الصلوة میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : 38 28
34 وفیات 39 1
35 قسط : ٥ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 40 1
36 آپ نے خلافت فوج کی کمزوری سے چھوڑی یامسلمانوں کی خونریزی سے بچنے کے لیے : 40 35
37 تحفظ ناموسِ رسالت محاذ پر جدو جہد اَور شاندار کامیابی 43 1
38 عاشقِ قرآن حضرت مولاناقاری شریف احمدصاحب 49 1
39 تشدد سے پاک پاکستان ....... تصویر کا دُوسرا رُخ 55 1
40 دینی مسائل 60 1
41 ( وقف کا بیان ) 60 40
42 حق ِقرارسے کیامراد ہے : 60 40
43 وقف کو غصب کرنا : 60 40
44 وقف کو تبدیل کرنا : 61 40
45 وقف کے منافع وقف نہیں ہوتے : 61 40
46 واقف کاتاحیات جائداد کی آمدنی اپنے لیے مقرر کرنا : 62 40
47 کسی جائیداد یا اُس کی آمدنی کو اپنی اَولاد پر وقف کرنا : 62 40
48 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter