ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
اِضْرِبْ وَدَعْ یَدَیْہِ یَتَّقِیْ بِھِمَا ۔ (عبدالزاق ص ٣٧٠ ) ''اِسے مارو اَور اِس کے ہاتھ اپنی حالت پررہنے دو کہ اِن سے اپنے آپ کوبچاتا رہے۔'' نیز اِسلام نے یہ قاعدہ بتلایا ہے کہ جوحدجاری کی جائے گی وہ سر عام ہوگی تاکہ لوگوں کو عبرت ہو اَور جرم کی عادت نہ اِختیار کریں۔ وَلْیَشْھَدْ عَذَابَھُمَا طَائِفَة مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ۔ (پ ١٨سُورة النور رکوع ١) اَور اِسی طرح سعودی عرب میں تو آج کل بھی عمل ہے کہ سزا سرعام دی جاتی ہے۔اِسلام میں یہ تعلیم بھی دی گئی ہے کہ ہر قسم کے مجرم کو توبہ کی تلقین کی جائے گی۔ (١) عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ اَخْبَرَنِیْ بَعْضُ عُلَمَائِ اَھْلِ الْمَدِیْنَةِ اِنَّھُمْ لَایَخْتَلِفُوْنَ اَنَّہ یُسْتَتَابُ کُلُّ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوْطٍ اَوْ زَنٰی اَوِافْتَرٰی اَوْ شَرِبَ اَوْ سَرَقَ اَوْ حَرَبَ ۔ (عبدالرزاق ص ٣٨٩) ''عبدالملک بن جریج رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھے اہلِ مدینہ کے بعض علماء نے بتلایا کہ اِس بات پروہ سب متفق ہیں کہ ہر اُس شخص سے جس نے لواطت کی ہویا زِنا کیا ہویا بہتان طرازی کی ہو یا شراب پی ہو یا چوری کی ہو یا بغاوت کی ہو(لڑا ہو) کہ اُسے توبہ کرائی جائے گی۔ '' (٢) قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَاَخْبَرَنَا اَبُوْبَکْرٍ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیِّبِ اَنَّہ قَالَ سُنَّةُ الْحَدِّ اَنْ یُّسْتَتَابَ صَاحِبُہ اِذَا فُرِغَ مِنْ جَلْدِہ۔ ''حضرت سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ جب کوڑے لگادِیے جا ئیں تواُسے توبہ کی تلقین کر کے توبہ کرائی جائے۔'' (٣) عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجِ وَالثَّوْرِیِّ عَنِ ابْنِ خُصَیْفَةَ عَنْ مُّحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ ثَوْبَانَ قَالَ اُتِیَ النَّبِیَّ ۖ بِرَجُلٍ سَرَقَ شَمْلَةً فَقِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ اِنَّ ھٰذَا قَدْ سَرَقَ فَقَالَ النَّبِیُّ ۖ مَا اِخَالُہ یَسْرِقُ۔ اَسَرَقْتَ؟ قَالَ نَعَمْ! قَالَ فَاذْھَبُوْا بِہ فَاقْطَعُوْا یَدَہ ثُمَّ اَحْسِمُوْھَا ثُمَّ ائْتُوْنِیْ