ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
اَرَدْتَّ اَنْ تَجْلِدَ فَلا تَجْلِدْ حَتّٰی تَدُقَّ ثَمْرَةَ السَّوْطِ بَیْنَ حَجَرَیْنِ حَتّٰی تُلَیِّنَھَا ۔ ( عبدالرزاق ص ٣٧٣ ) حضرت عبد اللہ بن مسعود کی روایت میں ہے : ثُمَّ اَمَرَ بِسَوْطٍ فَدُقَّتْ ثَمْرَتُہ حَتّٰی اٰضَتْ لَہ مَخْفَقَةً یَعْنِیْ صَارَتْ قَالَ ثُمَّ قَالَ لِلْجَلَّادِ اِضْرِبْ وَارْجِعْ یَدَکَ وَاَعْطِ کُلَّ عُضْوٍ حَقَّہ قَالَ فَضَرَبَہ عَبْدُ اللّٰہِ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ وَاَوْجَعَہ قَالَ قُلْتُ یَا اَبَامَاجِدٍ مَاالْمُبَرِّحُ؟ قَالَ اَلضَّرْبُ الْاَمَرُّ قَالَ فَمَا قَوْلُہ لَا یَتَمَتّٰی قَالَ یَعْنِیْ یَتَمَطّٰی وَلَا یُرٰی اِبِطُہ قَالَ فَاَقَامَہ فِیْ قَبَائٍ وَسَرَاوِیْلَ ۔ ''پھر آپ نے حکم فرمایا کہ کوڑالائیںپھر اُس کی دھار کو کوٹ دیا گیاحتی کہ وہ دِرَّہ (ہلکی مار کا کوڑا)ہوگیا............................۔'' حَدِّ قَذَفْ(کسی پر زِنا کا غلط اِلزام لگانے کی حد)اَور شراب کی حد لگاتے وقت کپڑے نہ اُتارے جائیں گے۔زِنا کی حد میں صرف تہبند اُس کے بدن پر چھوڑا جائے گاباقی کپڑے اُتار لیے جائیں گے۔ ''حضرت مغیرہ ابن شعبہ نے فرمایا کہ حد قذف میں اگر مجرم نے پوستین یا روئی وغیرہ بھراہوا کپڑا بھی پہن رکھا ہو گاتو وہ اُتاردیا جائے گا اَور قمیص کے اُوپر چادر اَوڑھ رکھی ہوگی تو چادر اُتار کر قمیص رہنے دی جائے گی ۔''(عبد الرزاق ص ٣٧٤) عورت کے کپڑے نہ اُتارے جائیں گے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حکم فرمایا : اِذْھَبَا فَاضْرِبَاھَا وَلَا تَخْرِقَا جِلْدَھَا ۔ (عبد الرزاق ص ٣٧٥ ج ٧) ''جائواِسے حد لگائواَور اِس کی کھال مارسے مت پھاڑنا۔'' عَنْ عَلِیٍّ قَالَ تُضْرَبُ الْمَرْأَةُ جَالِسَةً وَالرَّجُلُ قَائِمًا فِی الْحَدِّ۔ (عبدالرزاق ص ٣٧٥ ج ٧) ''حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرما یا کہ عورت کو بٹھا کر اَور مرد کو کھڑا کرکے حد لگا ئی