Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011

اكستان

49 - 64
تبلیغی جماعت کا کوئی بڑا وفد دفتر اہتمام میں آگھستا کبھی کبھی اُس میں ١٠٠۔ ٥٠آدمی بھی ہوتے، ہر ایک اُن سے سلام ومصافحے کا خواہش مند ہوتا، مہتمم صاحب بڑے تحمل اَور بردباری وخوش اَخلاقی سے ہر ایک کے سلام کا جواب دیتے اَور مصافحہ کرتے، اِسی طرح بعض دفعہ دارُالعلوم یا کسی اَور جگہ کے طلباء کا وفد اُن کے پاس اچانک آجاتا اَور ہر ایک سلام ومصافحہ کرتا اَور آپ ذرا بھی بُرا نہ مناتے، خواہ کتنے ہی ضروری کام میں لگے ہوں لیکن کسی سے بھی کام کے بیچ میں ہی خوش دِلی سے مل لیتے۔ طلباء دارُالعلوم میں سے کوئی بھی دفتر اہتمام میں براہِ راست اُن کے پاس آجاتا اَور اپنے کسی ضروری کاغذ پر دستخط کا خواہش مند ہوتا تو آپ کبھی بھی  تنگدل نہ ہوتے۔ ایسے موقعوں پر کبھی یہ راقم ہوتا تو دِل ہی دِل میں کڑھتا کہ حضرت ہر ایک کو ہر وقت گوارا کرلیتے ہیں اِن کی جگہ اگر یہ راقم ہوتا تو اِس کے لیے اِس صورتِ حال کو گوارا کرنا مشکل ہوتا پھر اِس کو معاً خیال آتا کہ اِسی لیے اللہ تعالیٰ نے اِنھیں دارُالعلوم جیسے اِلہامی اِدارے کے منصب ِاہتمام پر بٹھا رکھا ہے نہ کہ راقم جیسے زُود رنج کو۔
حضرت رحمة اللہ علیہ کو اللہ نے خوش حالی دی تھی لیکن دارُالعلوم کے تیس سالہ دو رِاہتمام میں اِس  راقم نے اُنھیں ٹیپ ٹاپ کی زندگی گزارتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔ وہ چاہتے تو اچھے سے اچھا لباس اِختیار کرسکتے تھے لیکن اکثر بہت معمولی کپڑے زیب ِتن فرماتے، بعض دفعہ گرمی کے دِنوں میں اِس راقم نے اُن کے سفید کرتوں میں پیوند لگے ہوئے بھی دیکھے، اُن کے کرتوں کے کالر بعض دفعہ اِنتہائی بوسیدہ بلکہ لب کشا نظر آئے، سادہ سی دوپلی ٹوپی جو صالحینِ دارُالعلوم کا اِمتیاز رہا ہے اِستعمال فرماتے، رہائش گاہ میں بھی سادگی تھی، کھڑکیوں پر عام قسم کی بانس کی تیلیوں کی چِق پڑی رہتی تھی، منتظمین کے اِصرار کے باوجود بھی اُن میں لوہے یا پلاسٹک کی جالیاں ڈالوانا پسند نہیں فرمایا۔ زمین پر بھی معمولی سا فرش اَور ایک پرانی قالین بچھی رہتی تھی، بڑے بڑے مہمانوں، علمائ، قائدین اَور اَتقیا وصالحین کا اپنی اِسی معمولی رہائش گاہ میں اِستقبال کیا اَور اُنھیں کبھی کسی خفت کا اِحساس نہ ہوا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ دارُالعلوم کے اُن کے اَساتذہ ومشائخ اِس سے بھی معمولی اَور سادہ زندگی گزارتے تھے۔اِس سچائی کو جانتے تو ہم سبھی لوگ ہیں لیکن ہم میں سے کتنے ہیں جو کشادگی، خوش حالی وفارغ البالی اَور مادی وسائل کی فراوانی کے باوجود عملی طور پر اُن کی سیرت پر گامزن ہونے کی سعادت سے بہرہ ور ہوپاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اُنھوں نے دارُالعلوم کے اُس عالی مقام منصب
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اِسلامی جنگی مہم کے بعد مشکلات جنم نہیں لیتیں : 9 3
5 مفتوحہ علاقوں کی عورتوں کے ساتھ سلوک : 9 3
6 مفتوحہ علاقوں کے لوگ بخوشی اِسلام قبول کرتے رہے کسی پر جبر نہیں کیا گیا : 9 3
7 بادشاہوں کا ظالمانہ روّیہ : 10 3
8 حضرت اَبوبکر کی ہدایات ،ایک خاص دُعا اَور اُس کی وجہ : 11 3
9 خلافت علی منہاج النبوة اَور عام خلافت میں فرق : 12 3
10 دارُالخلافہ کی مدینہ منورہ سے کوفہ منتقلی : 12 3
11 بعد والوں کے لیے حضرت معاویہ کا طرز ممکن العمل ہے : 13 3
12 مسئلہ رجم 15 1
13 اِمام شافعی فرماتے ہیں : 16 12
14 قسط : ١٠ اَنفَاسِ قدسیہ 28 1
16 رُفقائِ سفر کے ساتھ : 28 14
17 قسط : ٢٧ تربیت ِ اَولاد 32 1
18 ( حقوق کا بیان ) 32 17
19 اَولاد کے حقوق میں کوتاہی اَور اُس کا نتیجہ : 32 17
20 اَولاد خبیث اَور بدمعاش کیسے ہوجاتی ہے : 33 17
21 بچوں کے اَخلاق اَورعادتیں کیسے خراب ہوجاتی ہیں : 33 17
22 چوری کی عادت رفتہ رفتہ ہوتی ہے : 34 17
23 آج کل کی تعلیم وتربیت کے برے نتائج : 34 17
24 بدحالی کا تدارک اَور اِصلاح کا طریقہ : 35 17
25 قسط : ٤ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 36 1
26 حُلیہ مبارک : 36 25
27 اَزدواج کی کثرت : 36 25
28 بیویوں سے برتاؤ : 36 25
29 اَولاد : 37 25
30 ذریعہ معاش : 37 25
31 فضل وکمال : 38 25
32 حدیث : 38 25
33 خطابت : 38 25
34 شاعری : 40 25
35 حکیمانہ اَقوال : 40 25
36 اَخلاق وعادات : 41 25
37 اِستغنا ء وبے نیازی : 41 25
38 وفیات 42 1
39 قسط : ٣ ، آخری 43 1
40 دارُالعلوم کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 43 39
41 نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہوتا ہے : 47 39
42 مولانا کی کارگاہِ سیاست 55 1
43 اَذان کی عظمت و شان مَد کی دَرازی سے ہے 59 1
44 دینی مسائل ( وقف کا بیان ) 62 1
45 وقف کیسے لازم اَور مکمل ہوتا ہے : 62 44
46 وقف کا حکم : 62 44
47 متولی وقف کی معزولی : 62 44
48 اَراضی وقف کو اجارہ طویلہ پر دینا : 63 44
Flag Counter