ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
میں اُس کو معزول نہ کرنے کی شرط لگائی گئی ہو۔ مسئلہ : متولی اَگر وقف کو آباد نہ کرے یا کُل وقف کو یااِس کے کچھ حصہ کو فروخت کردے یا جانتے بوجھتے اِس میں کوئی ناجائز تصرف کرے تو اُس کو معزول کیا جائے۔ مسئلہ : متولی کو کسی خیانت یا کوتاہی کی بناء پر معزول کیا گیا لیکن پھر اُس نے توبہ کر لی اَور اپنی اِصلاح کرلی تو اُس کو دوبارہ متولی بنایا جاسکتا ہے۔ اَراضی وقف کو اجارہ طویلہ پر دینا : اَراضی وقف کو آبادکرنے اَور اُن سے معتدبہ فائدہ اُٹھانے کاکوئی ذریعہ اِس کے علاوہ نہ ہو کہ کرایہ دار یامزارع کو بطورِ پٹہ دوامی دے دی جائیں اَور اُن کو حق ِقرار دیا جائے تو اُن زمینوں کو اِس طرز پر اجارہ پر دینا اَور ہمیشہ نسلا ً بعد نسل اُن کا قبضہ تسلیم کرلینا اِن شرطوں سے جائز ہے۔ (١) وہ اُس زمین کی اُجرت مثل ہمیشہ اَدا کرتے رہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ اِبتدائے معاملہ میں طے شدہ لگان کو دائمی قرار نہ دیا جائے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اَگر اَراضی کی اُجرت کا رائج نرخ بڑھتا رہے تو کرایہ دار و مزارع کو رائج نرخ کے مطابق اُجرت و لگان دینا پڑے گا۔ تنبیہ : اَلبتہ اُجرت مثل میں زمین کی موجودہ حالت جوکاشتکار یا کرایہ دار کے عمل سے پیدا ہوئی ہے اُس کا اعتبار نہ ہوگا مثلاً زمین کو ہموار کر لیا گیا اَور کنویں وغیرہ سے پانی کا اِنتظام کر لیا یااُفتادہ زمین پر مکان یا دُکان تعمیر کر لی گئی تو اِس حالت کا اعتبار اُجرت مثل میں نہ کیا جائے گا بلکہ زمین کی اَصلی حالت جس پر کاشتکار یا کرایہ دار کے حوالہ کی گئی تھی اُس کااعتبار ہوگا مثلاًجس اُفتادہ زمین کا لگان معاملہ کے وقت سوروپے تھا اگر ویسی حالت وصنعت کی زمین کا کرایہ آج ڈیڑھ سو روپے ہو گیا تو کاشتکار و کرایہ دار کواِس کی پابندی لازم ہوگی اَورسو کے بجائے ڈیڑھ سوروپے دینے ہوں گے۔ (٢) وہ زمین کوتین سال تک معطل نہ چھوڑیں ۔ (٣) اِس میںوقف کا کوئی ضررمحسوس نہ کیا جائے مثلاً یہ کہ اجارہ پر لینے والا بد معاملہ شخص ہو یا مفلس شخص ہویااُس سے وقف پرناجائزقبضہ وغلبہ کا اَندیشہ ہو۔(جاری ہے)