ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
قسط : ٢٧ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے اِفادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اَور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اَولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ ( حقوق کا بیان ) اَولاد کے حقوق میں کوتاہی اَور اُس کا نتیجہ : اَولاد کے بہت سے حقوق والدین کے ذمہ ہیںچنانچہ اَولاد کا ایک حق والدین کے ذمہ یہ بھی ہے کہ اُن کے اَخلاق کی اِصلاح کریں اُن کو دین کی تعلیم دیں۔ بعض لوگ اَولاد کو تعلیم نہیں دیتے۔ بعض لوگ بچوں سے اپنی داڑھی کھنچواتے ہیں اپنے کو گالیاں دِلواتے ہیں اَور کچھ نہیں کہتے بلکہ نازو نعمت میں پالتے ہیں۔ اِس کا اَنجام یہ ہوتا ہے جو میں نے کانپور میں دیکھا کہ ایک نواب صاحب جا مع مسجد کا پانی بھرا کرتے تھے(یعنی مزدوری کرتے تھے ) سب لوگ اُن کو نواب کہتے تھے۔ میں نے شروع میں یہ سمجھا کہ نام ہی نواب ہوگا۔ پھر معلوم ہوا کہ یہ واقعی نواب تھے اِن کے پاس بڑی ریاست (جاگیر تھی) مگر عیاشی میں سب برباد کردی اَور اُس وقت اُن کی زندگی بہت تلخ (بدمزہ ) تھی۔