ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
قدر اَفزائی فرماتے تھے چنانچہ جب نا گزیر اَسباب کی بنا پر کسی عورت سے قطع تعلق کرتے تھے تو آپ کے حسن و سلوک اَور محبت کی یاد برابر اُس کے دِل میں رہتی تھی۔ ایک مر تبہ ایک فرازی اَور ایک اَسدی عورت کو رجعی طلاق دی اَور اُن کی دِل دہی کے لیے دس دس ہزار نقد اَور ایک ایک مشکیزہ شہد بھیجا اَور غلام کو ہدایت کردی کہ اِس کے جواب وہ جو کچھ کہیں اُس کو یاد رکھنا ۔فرازی عورت کو جب یہ خطیر رقم ملی تو اُس نے شکریہ کے ساتھ قبول کرلی اَور بَارَکَ اللّٰہُ فِیْہِ وَجَزَاہُ خَیْرًا کہا لیکن جب اَسدی عورت کوملی تو یہ تحفہ دیکھ کراُس کے دِل پر چوٹ لگی اَور بے اِختیار یہ حسرت بھرا فراقیہ مصرع زبان سے نکل گیا۔ مَتَاع قَلِیْل مِّنْ حَبِیْبٍ مُّفَارِقٍ جدا ہونے والے دوست کے مقابلہ میں یہ متاع حقیر ہے ۔غلام نے آکر یہ واقعہ بیان کیا تو آپ نے اَسدی عورت سے رجعت کر لی ۔ (ابن عساکر ج ٤ ص ٢١٦) اَولاد : اِن بیویوں سے آٹھ لڑکے تھے ۔ حسن خولہ بنت منظور کے بطن سے۔زیداُ م بشیر بنت اَبو مسعود اَنصاری رضی اللہ عنہ کے بطن سے ۔اورعمر،قاسم ،ابوبکر، عبدالرحمن ، طلحہ اَورعبیداللہ مختلف بیویوں سے تھے ۔ (یعقوبی ج ٢ ص ٢٧٠) ابن قتینہ نے کل تعددچھ لکھی ہے جن میں دو لڑکیاںبھی ہیں۔ اُم حسن اور اُم اسحق۔ (معارف ابن قتیبہ ص ٩٢) ذریعہ معاش : حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ساری عمرنہایت فراغت بلکہ عیش کے ساتھ بسر کی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب صحابہ کرام کے وظائف مقرر کیے اَور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا پانچ ہزارماہوار مقرر کیا تو آپ کے سا تھ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا بھی، جو اگرچہ اِس زُمرہ میں نہ آتے تھے۔ رسو ل اللہ ۖ کی قرابت کے لحاظ سے پانچ ہزارماہوارمقرر فرمایا جو اِنہیں برابر ملتارہا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بھی یہ وظائف برابر جاری رہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ خود ہی خلیفہ مقررہوئے آپ کی شہادت کے بعد اَمیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں دست برادری کے وقت اَہوازکا پورا خراج اپنے لیے مخصوص کر لیا تھا اِس لیے شروع سے آخر تک آپ نے بڑی راحت وآرم کی زندگی بسر فرمائی۔