ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
''عَمْوَاسْ'' ایک جگہ کا نام ہے اُس کی طرف وہ طاعون منسوب ہے اِنہوں نے جب یہ علاقہ فتح کرلیا اَور وہاں پہنچے ہیں تو چند سال بعد اَبوبکر رضی اللہ عنہ کے دَور میں نہیں بلکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَور میں یہ طاعون پھیلا ہے اَور اُس میں کافی قیمتی حضرات طاعون میں مبتلاہوکراِس دُنیا سے رُخصت ہوئے ہیں۔ اُن کا یہ جملہ، میں اِس پر غور کرتا رہا تو سمجھ میں یہی آتا ہے کہ اُن کو پتہ تھا اَور اُس لشکر کا(طاعون میں مبتلاء ہونا) یہ علامت تھی تو اُنہوں نے شکلاً یہ بددُعا اَور حقیقتاً دُعا دی۔ خلافت علی منہاج النبوة اَور عام خلافت میں فرق : اِرشاد فرمایا اَبوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ رسول اللہ ۖنے فرمایا اَلْخِلَافَةُ بِالْمَدِیْنَةِ وَالْمُلْکُ بِالشَّامِ ١ خلافت جو ہے مدینے میں رہے گی اَور ملک حکومت بادشاہت جو ہے وہ شام میں ہوگی تو خلافت عَلٰی مِنْہَاجِ النُّبُوَّةِ جسے کہا گیا کہ جیسے رسول اللہ ۖ نے حیاتِ طیبہ گزاری ہے اپنی، اُسی پر چلتے ہوئے کوئی غیر نبی اَور بادشاہ خلافت کرتا ہو وہ اَبوبکر رضی اللہ عنہ ہیں یا حضرتِ عمر ہیں یا حضرتِ عثمان ہیں یا حضرتِ علی ہیں رضی اللہ عنہم اَور پھر بعد میں ڈھائی سال کا عرصہ بہت تھوڑا سا عرصہ ہے جو حضرتِ عمر بن عبدالعزیز رحمة اللہ علیہ کا دَور ہے وہ بھی ایسا ہی تھا عَلٰی مِنْہَاجِ النُّبُوَّةِ جو نبی ۖ کا طرز تھا اُس طرز پر چل کر غیر نبی اُس طرز کو جتنا اَپناسکتا ہے اِمکان میں ہے اُس کے اُتنا اَپنالینا یہ بہت مشکل کام ہے بہت ہی مشکل کام ہے تو اِس طرز پر رہنا یہ اِن چار حضرات کے دَور میں ہوا ہے۔ دارُالخلافہ کی مدینہ منورہ سے کوفہ منتقلی : لیکن حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کا اِنعقادِ خلافت تو ہوا ہے مدینہ منورہ میں لیکن بعدمیں تو اُن کا رہنا وہ کوفے میں ہوگیا۔ جنگی نقطۂ نظر سے ایسی صورت تھی کہ مدینہ منورہ کو عرصۂ دراز تک دارُالخلافہ نہیں رکھا جاسکتا تھا پہل حضرتِ علی رضی اللہ عنہ نے کی مثلاً اِس نقطۂ نظر پر کوفے کو بنایا اُنہوں نے تاکہ دائیں اَور بائیں دونوں طرف نظر رہ سکے کہ کوفے سے یہ علاقہ سندھ تک کا بھی سامنے رہتا تھا آذر بائیجان اَور شمالی علاقہ یہ اَور اُدھر کا حصہ بھی۔پھر دَور آیا بنو اُمیہ کا اُنہوں نے شام رکھا دمشق رکھا پھر دَور آیا بنو عباس کا اُنہوں نے بغداد رکھا یعنی خلافت جو ہے وہ کسی بھی دَور میں بعد میں مدینہ منورہ میں نہیں ہوئی اَور سمجھ میں یہی آتا تھا لوگوں کی جنگی نقطہ نظر ١ مشکوة شریف ص ٥٨٣