ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
ہے اُن کو نہیں مارا جائے گا، گھروں میں ہیں لوگ اُنہیں نہیں نکالا جائے گا گھروں سے باہر۔ اِسلامی جنگی مہم کے بعد مشکلات جنم نہیں لیتیں : تو اِس طرح کی چیز ہے کہ اِسلام نے اُصول بتائے اِس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ لڑائی میں جو مارے گئے مارے گئے جو بچ گئے وہ مطمئن ہیں اَور جو بچ گئے وہ اپنا اِنتظام کر سکتے ہیں اِقتصادی مشکلات نہیں پڑتیں ایسی آکر جیسی کہ بعد میں اَگر بچے اَور بے سہارا لوگ رہ گئے تواِ س طرح کی کیفیت پھر نہیں ہوتی جو عورت بیوہ تھی پہلے ہی سے وہ تو ماری ہی نہیں جاتی عورتوں کو مارنے کا سوال ہی کوئی نہیں ہے سوائے اِس کے کہ وہ بھی اِسی طرح آجائے لڑنے کے لیے میدان میں اَور وہ ماری جائے وہ تو اِکّا دُکّا واقعات ہوں گے۔ مفتوحہ علاقوں کی عورتوں کے ساتھ سلوک : باقی جب کوئی علاقہ فتح ہوا ہو وہاں اَندر گئے ہوں عورتیں کوس رہی ہوں پیٹ رہی ہوں اُن کو نہیں مارا جائے گا کچھ نہیں کہا جائے گا اُن کو، یہ حضرتِ علی نے بھی تعلیم دی ہے۔ جب جَمل کی لڑائی ہوئی ہے اَور اُس میں فتح ہوگیا بصرہ اَور اَندر تشریف لے گئے تو یہ ہدایات جاری کی تھیں اپنے سب لوگوں کو کہ تم دیکھوگے کہ وہاں عورتیں تمہیں بُرا بھی کہیں گی چیخیں گی بھی چلائیں گی بھی نوحہ بھی کریں گی بد دُعائیں بھی دیں گی، کسی چیز پر کوئی کارروائی اُنکے بارے میں نہیں کرنی بالکل،تو جب فتح ہو جائے علاقہ تو یہ فوجی اُصول پہلے سے ہے اِسلام کا۔ اِس سے ایک اِقتصادی فائدہ یہ ہے کہ اِقتصادی بدحالی نہیں آنے پاتی وہ لوگ اپنے کاروبار میں پھر لگے رہتے ہیں اَور حکومت کو کام سنبھالنے میں مشکلات نہیں پڑتیں ورنہ جتنا علاقہ مسلمانوں نے فتح کیا ہے تو اُس میں اَگر اُتنے ہی مارے بھی جاتے جتنے آج کل لڑائیوں میں مارے جاتے ہیں تو فتح کرنے کے بعد فورًا ہی سب چھوڑدینا پڑتا کیونکہ اِتنے اِقتصادی مسائل پیدا ہوجاتے کہ سنبھالنا ممکن نہ رہتا لڑنے والے بھی وہی تھے جو عرب قبائل تھے نو مسلم تھے لڑائیوں میں وہی چلتے رہے ہیں۔ مفتوحہ علاقوں کے لوگ بخوشی اِسلام قبول کرتے رہے کسی پر جبر نہیں کیا گیا : اَور جو علاقے فتح ہوئے وہاں کے لوگوں نے دیکھا کہ ہمیں اِنصاف مل رہا ہے اَمن مل رہا ہے راحت مِل رہی ہے دیانتداری ہے سچائی ہے تو وہاں کے لوگوں نے پھر اِسلام آہستہ آہستہ قبول کیا جنہوں نے