Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011

اكستان

41 - 64
بارے میں مشورہ لیا کرتے تھے۔ایک مرتبہ اُن سے کہا ''ابو محمد! آج تک تو مجھ سے تین باتوں کا معنی کسی نے نہیں بتائے ۔آپ نے فرمایا کونسی باتیں۔ معاویہ نے فرمایا مروت، کرم اَور بہادری۔ آپ نے جواب دیا ''مروت'' کہتے ہیں اِنسان کو اپنے مذہب کی اِصلاح کرنا،اپنے مال کی دیکھ بھال اَور نگرانی کرنا اَور اُسے برمحل صرف کرنا، سلام زیادہ کرنا لوگوں میں محبوبیت حاصل کرنا اَور'' کرم'' کہتے ہیں مانگنے سے پہلے دینا، اَحسان و سلوک کرنا، برمحل کھلانا پلانا۔ ''بہادری'' کہتے ہیں پڑوسی کی طرف سے مدافعت کرنا آڑے وقتوں میں اُس کی حمایت واِمداد کرنا اَور مصیبت کے وقت صبر کرنا۔ 
اِسی طریقہ سے ایک مرتبہ اَمیر معاویہ نے اُن سے پوچھاکہ حکومت میں ہم پر کیا فرائض ہیں۔ فرمایا جو سلیمان بن داؤد نے بتائے ہیں۔ معاویہ نے کہاکیابتائے ہیں ۔فرمایا :اُنہوں نے اپنے ایک ساتھی سے کہاکہ تم کو معلوم ہے بادشاہ پر ملک داری کے کیافرائض ہیں جس سے اُس کو نقصان نہ پہنچے یعنی ظاہر و باطن میں خدا کا خوف کرے، غصہ اَور خوشی میںدونوں میں عدل و اِنصاف کرے، فقر اَور دولت مندی دونوں حالتوں میں میانہ روی قائم رکھے، زبردستی نہ کسی کامال غصب کرے اَور نہ اُس کو بے جاصرف کرے، جب تک وہ اِن چیزوں پر عمل کرتا رہے گااُس وقت تک اُس کو دُنیا میں کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ 
اَخلاق وعادات  : 
''شبیہہ رسول'' حضرت حسن رضی اللہ عنہ کالقب تھا۔ یہ مشابہت محض ظاہری اعضاء وجوارح تک محدود نہ تھی بلکہ آپ کی ذات باطنی اَورمعنوی لحاظ سے بھی اُسوۂ نبوی  ۖ  کانمونہ تھی۔ یوں تو آپ تمام مکارم اَخلاق کا پیکر مجسم تھے لیکن زہد ووَرع ،دُنیاوی جاہ وچشم سے بے نیازی اَور بے تعلقی آپ کا ایسا خاص اَور اِمتیازی وصف تھا جس میں آپ کا کوئی حریف نہیں ۔
اِستغنا ء وبے نیازی   : 
درحقیقت جس اِستغناء اَور بے نیازی کا ظہور آپ کی ذات ِگرامی سے ہوا وہ نوعِ اِنسانی کے لیے ایک معجزہ ہے عموماً قصر سلطنت کی تعمیر اِنسانی خون سے ہوتی ہے لیکن حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے ایک ملتی ہوئی عظیم الشان سلطنت کو محض چند اِنسانوں کے خون کی خاطر چھوڑ دیاغالبًا تاریخ ایسی مثالیں کم پیش کرسکتی ہے، اگر شیخین کے بعدکی اِسلامی تایخ پر نظر ڈالی جائے تو اُس کا صفحہ صفحہ مسلمانوں کے خون سے رنگین نظرآئے گا اَور
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اِسلامی جنگی مہم کے بعد مشکلات جنم نہیں لیتیں : 9 3
5 مفتوحہ علاقوں کی عورتوں کے ساتھ سلوک : 9 3
6 مفتوحہ علاقوں کے لوگ بخوشی اِسلام قبول کرتے رہے کسی پر جبر نہیں کیا گیا : 9 3
7 بادشاہوں کا ظالمانہ روّیہ : 10 3
8 حضرت اَبوبکر کی ہدایات ،ایک خاص دُعا اَور اُس کی وجہ : 11 3
9 خلافت علی منہاج النبوة اَور عام خلافت میں فرق : 12 3
10 دارُالخلافہ کی مدینہ منورہ سے کوفہ منتقلی : 12 3
11 بعد والوں کے لیے حضرت معاویہ کا طرز ممکن العمل ہے : 13 3
12 مسئلہ رجم 15 1
13 اِمام شافعی فرماتے ہیں : 16 12
14 قسط : ١٠ اَنفَاسِ قدسیہ 28 1
16 رُفقائِ سفر کے ساتھ : 28 14
17 قسط : ٢٧ تربیت ِ اَولاد 32 1
18 ( حقوق کا بیان ) 32 17
19 اَولاد کے حقوق میں کوتاہی اَور اُس کا نتیجہ : 32 17
20 اَولاد خبیث اَور بدمعاش کیسے ہوجاتی ہے : 33 17
21 بچوں کے اَخلاق اَورعادتیں کیسے خراب ہوجاتی ہیں : 33 17
22 چوری کی عادت رفتہ رفتہ ہوتی ہے : 34 17
23 آج کل کی تعلیم وتربیت کے برے نتائج : 34 17
24 بدحالی کا تدارک اَور اِصلاح کا طریقہ : 35 17
25 قسط : ٤ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 36 1
26 حُلیہ مبارک : 36 25
27 اَزدواج کی کثرت : 36 25
28 بیویوں سے برتاؤ : 36 25
29 اَولاد : 37 25
30 ذریعہ معاش : 37 25
31 فضل وکمال : 38 25
32 حدیث : 38 25
33 خطابت : 38 25
34 شاعری : 40 25
35 حکیمانہ اَقوال : 40 25
36 اَخلاق وعادات : 41 25
37 اِستغنا ء وبے نیازی : 41 25
38 وفیات 42 1
39 قسط : ٣ ، آخری 43 1
40 دارُالعلوم کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 43 39
41 نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہوتا ہے : 47 39
42 مولانا کی کارگاہِ سیاست 55 1
43 اَذان کی عظمت و شان مَد کی دَرازی سے ہے 59 1
44 دینی مسائل ( وقف کا بیان ) 62 1
45 وقف کیسے لازم اَور مکمل ہوتا ہے : 62 44
46 وقف کا حکم : 62 44
47 متولی وقف کی معزولی : 62 44
48 اَراضی وقف کو اجارہ طویلہ پر دینا : 63 44
Flag Counter