ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
قسط : ٤ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما ( حضرت مولانا شاہ معین الدین صاحب ندوی ) حُلیہ مبارک : حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی صورت و سیرت دونوں آنحضرت ۖ سے مشابہ تھے خصوصًا صورت میں بالکل ہم شبیہ تھے۔ اَزدواج کی کثرت : روایتوں میں ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے نہایت کثرت کے ساتھ شادیاں کیں اَور اُسی کثرت کے ساتھ طلاقیں دیں۔ طلاقوں کی کثرت کی وجہ سے لوگ آپ کو ''مِطْلَاقْ'' کہنے لگے تھے۔ بعض روایتوں سے آپ کی اَزواج کی تعداد نوے تک پہنچ جاتی ہے لیکن یہ روایتیں مبالغہ آمیز ہیں ،اِس کی تردید اِس سے بھی ہوتی ہے کہ آپ کی کل دس اَولادیں تھیں اَور یہ تعداد شادیوں کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شادیوں کی کثرت کی روایات مبالغہ سے خالی نہیں ہیں۔ تاہم اِس قدر مسلّم ہے کہ عام رواج سے زیادہ شادیاں کیں۔ اِس کثرت ِ اَزدواج و طلاق کو دیکھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کوفہ میںاِعلان کر دیا تھا کہ اِنہیں کوئی اپنی لڑکی نہ دے۔ لیکن عام مسلمانوں میں خانواہ ٔ نبوی ۖ سے رشتہ پیدا کرنے کا شوق اِتنا غالب تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اِس مخالفت کا کوئی اَثر نہ ہوا اَور ایک ہمدانی نے برملا کہا کہ ہم ضرور لڑکی دیں گے۔ زیادہ سے زیادہ یہی ہوگا کہ جو عورت اُنہیں پسند ہوگی اُسے رکھیں گے ورنہ طلاق دے دیں گے۔ (تاریخ الخلفاء سیوطی بحوالہ ابن سعد) بیویوں سے برتاؤ : لیکن جب تک کوئی عورت آپ کے حبالۂ عقد میں رہتی تھی اُس سے بڑی محبت اَور اُس کی بڑی